3. اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم اپنی روایت سے خُدا کا حُکم کیوں ٹال دیتے ہو؟۔
4. کیونکہ خُدا نے فرمایا ہے تُو اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عِزّت کرنا اور جو باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضرُور جان سے مارا جائے۔
5. مگر تُم کہتے ہو کہ جو کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چِیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پُہنچ سکتا تھا وہ خُدا کی نذر ہو چُکی۔
6. تو وہ اپنے باپ کی عِزّت نہ کرے ۔ پس تُم نے اپنی روایت سے خُدا کا کلام باطِل کر دِیا۔
7. اَے رِیاکارو یسعیا ہ نے تُمہارے حق میں کیا خُوب نبُوّت کی کہ۔
8. یہ اُمّت زُبان سے تو میری عِزّت کرتی ہےمگر اِن کادِل مُجھ سے دُور ہے۔
9. اور یہ بے فائِدہ میری پرستِش کرتے ہیںکیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں۔
10. پِھراُس نے لوگوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا کہ سُنو اور سمجھو۔
11. جو چِیز مُنہ میں جاتی ہے وہ آدمی کو ناپاک نہیں کرتی مگر جو مُنہ سے نِکلتی ہے وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہے۔
12. اِس پر شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کیا تُو جانتا ہے کہ فرِیسِیوں نے یہ بات سُن کر ٹھوکر کھائی؟۔
13. اُس نے جواب میں کہا جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔
14. اُنہیں چھوڑ دو ۔ وہ اندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اندھے کو اندھا راہ بتائے گاتو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔
15. پطر س نے جواب میں اُس سے کہا یہ تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔
16. اُس نے کہا کیا تُم بھی اب تک بے سمجھ ہو؟۔
17. کیا نہیں سمجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا اور مزبلہ میں پَھینکا جاتا ہے۔
18. مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔