21. پِھر یِسُو ع وہاں سے نِکل کر صُور اور صَیدا کے عِلاقہ کو روانہ ہُؤا۔
22. اور دیکھو ایک کنعانی عَورت اُن سرحدّوں سے نِکلی اور پُکار کر کہنے لگی اَے خُداوند اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر۔ ایک بدرُوح میری بیٹی کو بُہت ستاتی ہے۔
23. مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا اور اُس کے شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے یہ عرض کی کہ اُسے رُخصت کر دے کیونکہ وہ ہمارے پِیچھے چِلاّتی ہے۔
24. اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا اَور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔
25. مگر اُس نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند میری مدد کر۔
26. اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔
27. اُس نے کہا ہاںخُداوند کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالِکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔
28. اِس پر یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا اَے عَورت تیرا اِیمان بُہت بڑا ہے ۔ جَیسا تُو چاہتی ہے تیرے لِئے وَیسا ہی ہو اور اُس کی بیٹی نے اُسی گھڑی شِفا پائی۔
29. پِھریِسُو ع وہاں سے چل کر گلِیل کی جِھیل کے نزدِیک آیا اور پہاڑ پر چڑھ کر وہِیں بَیٹھ گیا۔
30. اور ایک بڑی بِھیڑ لنگڑوں۔ اندھوں۔ گُونگوں۔ ٹُنڈوں اور بُہت سے اَور بِیماروں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پاس آئی اور اُن کو اُس کے پاؤں میں ڈال دِیا اور اُس نے اُنہیں اچّھا کر دِیا۔