13. اُس نے جواب میں کہا جو پَودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔
14. اُنہیں چھوڑ دو ۔ وہ اندھے راہ بتانے والے ہیں اور اگر اندھے کو اندھا راہ بتائے گاتو دونوں گڑھے میں گِریں گے۔
15. پطر س نے جواب میں اُس سے کہا یہ تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔
16. اُس نے کہا کیا تُم بھی اب تک بے سمجھ ہو؟۔
17. کیا نہیں سمجھتے کہ جو کُچھ مُنہ میں جاتا ہے وہ پیٹ میں پڑتا اور مزبلہ میں پَھینکا جاتا ہے۔
18. مگر جو باتیں مُنہ سے نِکلتی ہیں وہ دِل سے نِکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
19. کیونکہ بُرے خیال ۔ خُونریزِیاں ۔ زِناکارِیاں ۔ حرامکارِیاں۔ چورِیاں۔ جُھوٹی گواہِیاں۔ بدگوئِیاں دِل ہی سے نِکلتی ہیں۔
20. یِہی باتیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں مگر بغَیرہاتھ دھوئے کھانا کھانا آدمی کو ناپاک نہیں کرتا۔
21. پِھر یِسُو ع وہاں سے نِکل کر صُور اور صَیدا کے عِلاقہ کو روانہ ہُؤا۔
22. اور دیکھو ایک کنعانی عَورت اُن سرحدّوں سے نِکلی اور پُکار کر کہنے لگی اَے خُداوند اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر۔ ایک بدرُوح میری بیٹی کو بُہت ستاتی ہے۔
23. مگر اُس نے اُسے کُچھ جواب نہ دِیا اور اُس کے شاگِردوں نے پاس آکر اُس سے یہ عرض کی کہ اُسے رُخصت کر دے کیونکہ وہ ہمارے پِیچھے چِلاّتی ہے۔
24. اُس نے جواب میں کہا کہ مَیں اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہُوئی بھیڑوں کے سِوا اَور کِسی کے پاس نہیں بھیجا گیا۔
25. مگر اُس نے آ کر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا اَے خُداوند میری مدد کر۔
26. اُس نے جواب میں کہا لڑکوں کی روٹی لے کر کُتّوں کو ڈال دینا اچّھا نہیں۔
27. اُس نے کہا ہاںخُداوند کیونکہ کُتّے بھی اُن ٹُکڑوں میں سے کھاتے ہیں جو اُن کے مالِکوں کی میز سے گِرتے ہیں۔