24. مگر کشتی اُس وقت جِھیل کے بِیچ میں تھی اور لہروں سے ڈگمگا رہی تھی کیونکہ ہوا مُخالِف تھی۔
25. اور وہ رات کے چَوتھے پہر جِھیل پر چلتا ہُؤا اُن کے پاس آیا۔
26. شاگِرد اُسے جِھیل پر چلتے ہُوئے دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ بُھوت ہے اور ڈر کر چِلاّ اُٹھے۔
27. یِسُو ع نے فوراً اُن سے کہا خاطِر جمع رکھّو ۔ مَیں ہُوں ۔ ڈرو مت۔
28. پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اَے خُداوند اگر تُو ہے تو مُجھے حُکم دے کہ پانی پر چل کر تیرے پاس آؤں۔
29. اُس نے کہا آ۔ پطر س کشتی سے اُتر کر یِسُو ع کے پاس جانے کے لِئے پانی پر چلنے لگا۔
30. مگر جب ہوا دیکھی تو ڈر گیا اور جب ڈُوبنے لگا تو چِلاّ کر کہا اَے خُداوند مُجھے بچا!۔
31. یِسُو ع نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لِیا اور اُس سے کہا اَے کم اِعتقاد تُو نے کیوں شک کِیا؟۔
32. اور جب وہ کشتی پر چڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔
33. اور جو کشتی پر تھے اُنہوں نے اُسے سِجدہ کر کے کہا یقِیناً تُو خُدا کا بیٹا ہے۔
34. وہ پار جا کر گنّیسر ت کے عِلاقہ میں پُہنچے۔
35. اور وہاں کے لوگوں نے اُسے پہچان کر اُس سارے گِرد نواح میں خبر بھیجی اور سب بِیماروں کو اُس کے پاس لائے۔
36. اور وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ اُس کی پوشاک کا کنارہ ہی چُھو لیں اور جِتنوں نے چُھؤا وہ اچّھے ہو گئے۔