49. دُنیا کے آخِر میں اَیسا ہی ہو گا ۔ فرِشتے نِکلیں گے اور شرِیروں کو راستبازوں سے جُدا کریں گے اور اُن کو آگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔
50. وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
51. کیا تُم یہ سب باتیں سمجھ گئے؟اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں۔
52. اُس نے اُن سے کہا اِس لِئے ہر فقِیہہ جو آسمان کی بادشاہی کا شاگِرد بنا ہے اُس گھر کے مالِک کی مانِند ہے جو اپنے خزانہ میں سے نئی اور پُرانی چِیزیں نِکالتا ہے۔
53. جب یِسُو ع یہ تمثِیلیں ختم کر چُکا تو اَیسا ہُؤا کہ وہاں سے روانہ ہو گیا۔
54. اور اپنے وطن میں آ کر اُن کے عِبادت خانہ میں اُن کواَیسی تعلِیم دینے لگا کہ وہ حَیران ہو کر کہنے لگے کہ اِس میں یہ حِکمت اور مُعجِزے کہاں سے آئے؟۔