33. اُس نے ایک اَور تمثِیل اُن کوسُنائی کہ آسمان کی بادشاہی اُس خمِیر کی مانِند ہے جِسے کِسی عَورت نے لے کرتِین پَیمانہ آٹے میں مِلا دِیا اور وہ ہوتے ہوتے سب خِمیر ہو گیا۔
34. یہ سب باتیں یِسُو ع نے بِھیڑ سے تمثِیلوں میں کہِیں اور بغَیر تمثِیل کے وہ اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا۔
35. تاکہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہوکہ مَیں تمثِیلوں میں اپنا مُنہ کھولُوں گا۔مَیں اُن باتوں کو ظاہِرکرُوں گا جو بنایِ عالَمسے پوشِیدہ رہی ہیں۔
36. اُس وقت وہ بِھیڑ کو چھوڑ کر گھر میں گیا اور اُس کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آ کر کہا کہ کھیت کے کڑوے دانوں کی تمثِیل ہمیں سمجھا دے۔
37. اُس نے جواب میں کہا کہ اچّھے بِیج کا بونے والا اِبنِ آدم ہے۔
38. اور کھیت دُنیا ہے اور اچّھا بِیج بادشاہی کے فرزند اور کڑوے دانے اُس شرِیر کے فرزند ہیں۔
39. جِس دُشمن نے اُن کوبویا وہ اِبلِیس ہے اور کٹائی دُنیا کا آخِر ہے اور کاٹنے والے فرِشتے ہیں۔
40. پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں وَیسے ہی دُنیا کے آخِر میں ہو گا۔
41. اِبنِ آدم اپنے فرِشتوں کوبھیجے گا اور وہ سب ٹھوکر کِھلانے والی چِیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔
42. اور اُن کوآگ کی بھٹّی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا۔
43. اُس وقت راستباز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانِند چمکیں گے ۔ جِس کے کان ہوں وہ سُن لے۔
44. آسمان کی بادشاہی کھیت میں چُھپے خزانہ کی مانِند ہے جِسے کِسی آدمی نے پا کر چُھپا دِیا اور خُوشی کے مارے جا کر جو کُچھ اُس کا تھا بیچ ڈالا اور اُس کھیت کو مول لے لِیا۔
45. پِھر آسمان کی بادشاہی اُس سَوداگر کی مانِند ہے جو عُمدہ موتِیوں کی تلاش میں تھا۔
46. جب اُسے ایک بیش قِیمت موتی مِلا تو اُس نے جا کر جو کُچھ اُس کاتھا سب بیچ ڈالا اور اُسے مول لے لِیا۔
47. پِھر آسمان کی بادشاہی اُس بڑے جال کی مانِند ہے جودریا میں ڈالا گیا اور اُس نے ہر قِسم کی مچھلِیاں سمیٹ لِیں۔
48. اور جب بھر گیا تو اُسے کنارے پر کھینچ لائے اور بَیٹھ کر اچّھی اچّھی تو برتنوں میں جمع کر لِیں اور جو خراب تِھیں پَھینک دِیں۔