13. اور اگر وہ گھر لائِق ہو تو تُمہارا سلام اُسے پُہنچے اور اگر لائِق نہ ہو تو تُمہارا سلام تُم پر پِھر آئے۔
14. اور اگر کوئی تُم کو قبُول نہ کرے اور تُمہاری باتیں نہ سُنے تو اُس گھر یا اُس شہر سے باہر نِکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا۔
15. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن اُس شہر کی نِسبت سدُو م اور عمُورہ کے عِلاقہ کا حال زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔ آنے والی ایذائیں ( مرقس ۱۳:۹-۱۶؛ لُوقا ۲۱:۱۲-۱۷)
16. دیکھو مَیں تُم کو بھیجتا ہُوں گویا بھیڑوں کو بھیڑِیوں کے بیچ میں ۔ پس سانپوں کی مانِند ہوشیار اور کبُوتروں کی مانِند بے آزار بنو۔
17. مگر آدمِیوں سے خبردار رہو کیونکہ وہ تُم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور اپنے عِبادت خانوں میں تُم کو کوڑے ماریں گے۔
18. اور تُم میرے سبب سے حاکِموں اور بادشاہوں کے سامنے حاضِر کِئے جاؤ گے تاکہ اُن کے اور غَیر قَوموں کے لِئے گواہی ہو۔
19. لیکن جب وہ تُم کو پکڑوائیں تو فِکر نہ کرنا کہ ہم کِس طرح کہیں یا کیا کہیں کیونکہ جو کُچھ کہنا ہو گا اُسی گھڑی تُم کو بتایا جائے گا۔
20. کیونکہ بولنے والے تُم نہیں بلکہ تُمہارے باپ کا رُوح ہے جو تُم میں بولتا ہے۔
21. بھائی کو بھائی قتل کے لِئے حوالہ کرے گااور بیٹے کو باپ ۔ اور بیٹے اپنے ماں باپ کے برخِلاف کھڑے ہو کر اُن کو مروا ڈالیں گے۔
22. اور میرے نام کے باعِث سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے مگر جو آخِر تک برداشت کرے گا وُہی نجات پائے گا۔
23. لیکن جب تُم کو ایک شہر میں ستائیں تو دُوسرے کو بھاگ جاؤ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم اِسرا ئیل کے سب شہروں میں نہ پِھر چُکو گے کہ اِبنِ آدم آ جائے گا۔