5. اور جِس شہر کے لوگ تُمہیں قبُول نہ کریں O اُس شہر سے نِکلتے وقت اپنے پاؤں کی گَرد جھاڑ دینا تاکہ اُن پر گواہی ہوO
6. پس وہ روانہ ہو کر گاؤں گاؤں خُوشخبری سُناتے اور ہر جگہ شِفا دیتے پِھرےO
7. اور چَوتھائی مُلک کا حاکِم ہیرود یس سب اَحوال سُن کر گھبرا گیا O اِس لِئے کہ بعض کہتے تھے کہ ےُوحنّا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہےO
8. اور بعض یہ کہ ایلیّا ہ ظاہِر ہُؤا ہے اور بعض یہ کہ قدِیم نبِیوں میں سے کوئی جی اُٹھاہےO
9. مگر ہیرود یس نے کہا کہ ےُوحنّا کا تو مَیں نے سر کٹوا دِیا O اب یہ کون ہے جِس کی بابت اَیسی باتیں سُنتا ہُوں؟ پس اُسے دیکھنے کی کوشِش میں رہاO
10. پِھررسُولوں نے جو کُچھ کِیا تھا لَوٹ کر اُس سے بیان کِیا اور وہ اُن کو الگ لے کر بَیت صَیدا نام ایک شہر کو چلا گیاO
11. یہ جان کر بِھیڑ اُس کے پِیچھے گئی اور وہ خُوشی کے ساتھ اُن سے مِلا اور اُن سے خُدا کی بادشاہی کی باتیں کرنے لگا اور جو شِفا پانے کے مُحتاج تھے اُنہیں شِفا بخشیO
12. جب دِن ڈھلنے لگا تو اُن بارہ نے آکر اُس سے کہا کہ بِھیڑ کو رُخصت کر کہ چاروں طرف کے گاؤں اور بستیوں میں جا ٹِکیں اور کھانے کی تدبِیر کریں کیونکہ ہم یہاں وِیران جگہ میں ہیںO
13. اُس نے اُن سے کہا تُم ہی اُنہیں کھانے کو دو Oاُنہوں نے کہا ہمارے پاس صرف پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر ہاں ہم جا کر اِن سب لوگوں کے لِئے کھانامول لے آئیںO
14. کیونکہ وہ پانچ ہزار مَرد کے قرِیب تھے Oاُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اُن کو تخمِیناً پچاس پچاس کی قِطاروں میں بِٹھاؤO
15. اُنہوں نے اُسی طرح کِیا اور سب کو بِٹھایاO
16. پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر اُن پر برکت بخشی اور توڑ کر اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ لوگوں کے آگے رکھّیںO
17. اُنہوں نے کھایا اور سب سیر ہو گئے اور اُن کے بچے ہُوئے ٹُکڑوں کی بارہ ٹوکرِیاں اُٹھائی گئِیںO