20. اُس نے اُن سے کہا لیکن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟پطر س نے جواب میں کہا کہ خُدا کا مسِیحO
21. اُس نے اُن کو تاکِید کر کے حُکم دِیا کہ یہ کِسی سے نہ کہناO
22. اور کہا ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بُہت دُکھ اُٹھائے اور بزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھےO
23. اور اُس نے سب سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور ہر روز اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لےO
24. کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطِر اپنی جان کھوئے وُہی اُسے بچائے گاO
25. اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کو کھو دے یا اُس کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟O
26. کیونکہ جو کوئی مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے اور اپنے باپ کے اور پاک فرِشتوں کے جلال میں آئے گا تو اُس سے شرمائے گاO
27. لیکن مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اُن میں سے جو یہاں کھڑے ہیں بعض اَیسے ہیں کہ جب تک خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہ لیں مَوت کا مزہ ہرگِز نہ چکّھیں گےO
28. پِھراِن باتوں کے کوئی آٹھ روز بعد اَیسا ہُؤا کہ وہ پطر س اور یُوحنّا اور یعقُو ب کو ہمراہ لے کر پہاڑ پر دُعا کرنے گیاO
29. جب وہ دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے چِہرہ کی صُورت بدل گئی اور اُس کی پوشاک سفید برّاق ہو گئیO
30. اور دیکھو دو شخص یعنی مُوسیٰ اور ایلیّا ہ اُس سے باتیں کر رہے تھےO
31. یہ جلال میں دِکھائی دِئے اور اُس کے اِنتقال کا ذِکر کرتے تھے جو یروشلِیم میں واقِع ہونے کو تھاO
32. مگر پطر س اور اُس کے ساتھی نِیند میں پڑے تھے اور جب اچھّی طرح بیدار ہُوئے تو اُس کے جلال کو اور اُن دو شخصوں کو دیکھا جو اُس کے ساتھ کھڑے تھےO
33. جب وہ اُس سے جُدا ہونے لگے تو اَیسا ہُؤا کہ پطر س نے یِسُو ع سے کہا اَے اُستادہمارا یہاں رہنا اچھّا ہے O پس ہم تِین ڈیرے بنائیں O ایک تیرے لِئے O ایک مُوسیٰ کے لِئے ایک ایلیّا ہ کے لِئے O لیکن وہ جانتا نہ تھا کہ کیا کہتا ہےO
34. وہ یہ کہتا ہی تھا کہ بادل نے آ کر اُن پر سایہ کر لِیا اور جب وہ بادل میں گِھرنے لگے تو ڈر گئےO
35. اور بادل میں سے ایک آواز آئی کہ یہ میرا برگُزِیدہ بیٹاہے O اِس کی سُنوO