26. پِھر وہ گراسینیو ں کے عِلاقہ میں جا پہنچے جو اُس پار گلِیل کے سامنے ہےO
27. جب وہ کنارے پر اُترا تو اُس شہر کا ایک مَرد اُسے مِلا جِس میں بدرُوحیں تِھیں اور اُس نے بڑی مُدّت سے کپڑے نہ پہنے تھے اور وہ گھر میں نہیں بلکہ قبروں میں رہا کرتا تھاO
28. وہ یِسُو ع کو دیکھ کر چِلّایا اور اُس کے آگے گِر کر بُلند آواز سے کہنے لگا اَے یِسُو ع! خُدا تعالےٰ کے بیٹےO مُجھے تُجھ سے کیا کام؟ تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے عذاب میں نہ ڈالO
29. کیونکہ وہ اُس ناپاک رُوح کو حُکم دیتا تھا کہ اِس آدمی میں سے نِکل جا O اِس لِئے کہ اُس نے اُس کو اکثر پکڑا تھا اور ہر چند لوگ اُسے زنجِیروں اور بیڑیوں سے جکڑ کر قابُو میں رکھتے تھے تَو بھی وہ زنجِیروں کو توڑ ڈالتا تھا اور بدرُوح اُس کو بیابانوں میں بھگائے پِھرتی تھیO
30. یِسُو ع نے اُس سے پُوچھا تیرا کیا نام ہے؟اُس نے کہا لشکر کیونکہ اُس میں بُہت سی بدرُوحیں تِھیںO
31. اور وہ اُس کی مِنّت کرنے لگیں کہ ہمیں اتھاہ گڑھے میں جانے کا حُکم نہ دےO
32. وہاں پہاڑ پر سُؤروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا O اُنہوں نے اُس کی مِنّت کی کہ ہمیں اُن کے اندر جانے دے O اُس نے اُنہیں جانے دِیاO
33. اور بدرُوحیں اُس آدمی میں سے نِکل کر سُؤروں کے اندر گئِیں اور غول کڑاڑے پر سے جھپٹ کر جِھیل میں جا پڑااور ڈُوب مَراO
34. یہ ماجرا دیکھ کر چرانے والے بھاگے اور جا کر شہر اور دیہات میں خبر دیO
35. لوگ اُس ماجرے کے دیکھنے کو نِکلے اور یِسُو ع کے پاس آکر اُس آدمی کو جِس میں سے بدرُوحیں نِکلی تِھیں کپڑے پہنے اور ہوش میں یِسُو ع کے پاؤں کے پاس بَیٹھے پایا اور ڈر گئےO
36. اور دیکھنے والوں نے اُن کو خبر دی کہ جِس میں بدرُوحیں تِھیں وہ کِس طرح اچھّا ہُؤاO
37. اور گراسینیوں کے گِرد ونواح کے سب لوگوں نے اُس سے درخواست کی کہ ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ اُن پر بڑی دہشت چھا گئی تھی O پس وہ کشتی میں بَیٹھ کر واپس گیاO