11. وہ تمثِیل یہ ہے کہ بِیج خُدا کا کلام ہےO
12. راہ کے کنارے کے وہ ہیں جِنہوں نے سُنا O پِھر اِبلِیس آ کر کلام کو اُن کے دِل سے چِھین لے جاتا ہے O اَیسا نہ ہو کہ اِیمان لا کر نجات پائیںO
13. اور چٹان پر کے وہ ہیں جو سُن کر کلام کو خُوشی سے قبُول کر لیتے ہیں لیکن جڑ نہیں رکھتے مگر کُچھ عرصہ تک اِیمان رکھ کر آزمایش کے وقت پِھر جاتے ہیںO
14. اور جو جھاڑِیوں میں پڑا اُس سے وہ لوگ مُراد ہیں جِنہوں نے سُنا لیکن ہوتے ہوتے اِس زِندگی کی فِکروں اور دَولت اور عَیش و عِشرت میں پھنس جاتے ہیں اور اُن کا پَھل پَکتا نہیںO
15. مگر اچھّی زمِین کے وہ ہیں جو کلام کو سُن کر عُمدہ اور نیک دِل میں سنبھالے رہتے اور صبر سے پَھل لاتے ہیںO
16. کوئی شخص چراغ جلا کر برتن سے نہیں چُھپاتا نہ پلنگ کے نِیچے رکھتا ہے بلکہ چراغ دان پر رکھتا ہے تاکہ اندر آنے والوں کو رَوشنی دِکھائی دےO
17. کیونکہ کوئی چِیز چُھپی نہیں جو ظاہِر نہ ہو جائے گی اور نہ کوئی اَیسی پوشِیدہ بات ہے جو معلُوم نہ ہو گی اور ظہُور میں نہ آئے گیO
18. پس خبردار رہو کہ تُم کِس طرح سُنتے ہو کیونکہ جِس کے پاس ہے اُسے دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اپنا سمجھتا ہےO
19. پِھر اُس کی ماں اور اُس کے بھائی اُس کے پاس آئے مگر بِھیڑ کے سبب سے اُس تک پہنچ نہ سکےO