17. اور ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ تعلِیم دے رہا تھا اور فرِیسی اور شرع کے مُعلِّم وہاں بَیٹھے تھے جو گلِیل کے ہر گاؤں اور یہُودیہ اور یروشلِیم سے آئے تھے اور خُداوندکی قُدرت شِفا بخشنے کو اُس کے ساتھ تھیO
18. اور دیکھو کئی مَرد ایک آدَمی کو جو مفلُوج تھا چارپائی پر لائے اور کوشِش کی کہ اُسے اندر لا کر اُس کے آگے رکھّیںO
19. اور جب بِھیڑ کے سبب سے اُس کو اندر لے جانے کی راہ نہ پائی تو کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اُس کوکھٹولے سمیت بِیچ میں یِسُو ع کے سامنے اُتار دِیاO
20. اُس نے اُن کااِیمان دیکھ کر کہا کہ اَے آدمی! تیرے گُناہ مُعاف ہُوئےO
21. اِس پر فقِیہہ اور فریسی سوچنے لگے کہ یہ کَون ہے جو کُفر بَکتا ہے؟ خُدا کے سِوا اَور کَون گُناہ مُعاف کر سکتا ہے؟O
22. یِسُو ع نے اُن کے خیالوں کو معلُوم کر کے جواب میں اُن سے کہا تُم اپنے دِلوں میں کیا سوچتے ہو؟O
23. آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پِھر؟O
24. لیکن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے مَفلُوج سے کہا) مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اور اپنا کھٹولا اُٹھا کر اپنے گھر جاO
25. اور وہ اُسی دَم اُن کے سامنے اُٹھا اور جِس پر پڑا تھااُسے اُٹھا کر خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا اپنے گھر چلا گیاO
26. وہ سب کے سب بڑے حَیران ہُوئے اور خُدا کی تمجِید کرنے لگے اور بُہت ڈر گئے اور کہنے لگے کہ آج ہم نے عجِیب باتیں دیکِھیںO