33. اور عِبادت خانہ میں ایک آدمی تھا جِس میں ناپاک دیو کی رُوح تھی وہ بڑی آواز سے چِلاّ اُٹھا کہO
34. اَے یِسُو ع ناصری ہمیں تُجھ سے کیا کام؟ کیا تُو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہے؟ مَیں تُجھے جانتا ہُوں کہ تُو کَون ہے O خُدا کا قُدُّوس ہےO
35. یِسُو ع نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اُس میں سے نِکل جا O اِس پر بدرُوح اُسے بِیچ میںپٹک کر بغَیر ضرر پُہنچائے اُس میں سے نِکل گئیO
36. اور سب حَیران ہو کر آپس میں کہنے لگے کہ یہ کَیساکلام ہے؟ کیونکہ وہ اِختیار اور قُدرت سے ناپاک رُوحوں کو حُکم دیتا ہے اور وہ نِکل جاتی ہیںO