11. اور یہ بھی کہ وہ تُجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گےOمبادا تیرے پاؤں کو پتّھر سے ٹھیس لگےO
12. یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا فرمایا گیا ہے کہ تُو خُداونداپنے خُدا کی آزمایش نہ کرO
13. جب اِبلِیس تمام آزمایشیں کر چُکا تُو کُچھ عرصہ کے لِئے اُس سے جُدا ہُؤاO
14. پِھر یِسُو ع رُوح کی قُوّت سے بھرا ہُؤا گلِیل کو لَوٹا اور سارے گِرد و نواح میں اُس کی شُہرت پَھیل گئیO
15. اور وہ اُن کے عِبا دت خانوں میں تعلِیم دیتا رہا اور سب اُس کی بڑائی کرتے رہےO
16. اور وہ ناصرۃ میں آیا جہاں اُس نے پرورِش پائی تھی اور اپنے دستُور کے مُوافِق سَبت کے دِن عِبادت خانہ میں گیا اور پڑھنے کو کھڑا ہُؤاO
17. اور یسعیا ہ نبی کی کِتاب اُس کو دی گئی اور کِتاب کھول کر اُس نے وہ مقام نِکالا جہاں یہ لِکھا تھا کہO
18. خُداوندکا رُوح مُجھ پر ہے Oاِس لِئے کہ اُس نے مُجھے غرِیبوں کو خُوشخبری دینے کےلِئے مَسح کِیاOاُس نے مُجھے بھیجا ہے کہ قَیدِیوں کورِہائیاور اندھوں کو بِینائی پانے کی خبر سُناوُں Oکُچلے ہُوؤں کو آزاد کرُوںO
19. اور خُداوند کے سالِ مقبُول کی مُنادی کرُوںO
20. پِھروہ کِتاب بند کر کے اور خادِم کو واپس دے کر بَیٹھ گیا اور جِتنے عِبادت خانہ میں تھے سب کی آنکھیں اُس پر لگی تِھیںO
21. وہ اُن سے کہنے لگا کہ آج یہ نوِشتہ تُمہارے سامنے پُورا ہُؤاO
22. اور سب نے اُس پر گواہی دی اور اُن پُر فضل باتوں پر جو اُس کے مُنہ سے نِکلتی تِھیں تعجُّب کر کے کہنے لگے کیا یہ یُوسف کا بیٹا نہیں؟O
23. اُس نے اُن سے کہا تُم البتّہ یہ مِثل مُجھ پر کہو گے کہ اَے حکِیم اپنے آپ کو تو اچھّا کر O جو کُچھ ہم نے سُنا ہے کہ کَفر نحُو م میں کِیا گیا یہاں اپنے وطن میں بھی کرO
24. اور اُس نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ کوئی نبی اپنے وطن میں مقبُول نہیں ہوتاO
25. اور مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ ایلیّاہ کے دِنوں میں جب ساڑھے تِین برس آسمان بند رہا یہاں تک کہ سارے مُلک میں سخت کال پڑا بُہت سی بیوائیں اِسرا ئیل میں تِھیںO
26. لیکن ایلیّاہ اُن میں سے کِسی کے پاس نہ بھیجا گیا مگر مُلکِ صَیدا کے شہر صار پت میں ایک بیوہ کے پاسO
27. اور اِلِیشَع نبی کے وقت میں اِسرا ئیل کے درمِیان بُہت سے کوڑھی تھے لیکن اُن میں سے کوئی پاک صاف نہ کِیا گیا مگرنعمان سَوریانیO
28. جِتنے عِبادت خانہ میں تھے اِن باتوں کو سُنتے ہی قہر سے بھر گئےO