15. نہ ہیرود یس نے کیونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتاO
16. پس مَیں اُس کو پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوںO
17. (اُسے ہر عِید میں ضرُور تھا کہ کِسی کو اُن کی خاطِرچھوڑ دے)O
18. وہ سب مِل کر چِلاّ اُٹھے کہ اسے لے جا اور ہماری خاطِر برابّا کو چھوڑ دےO
19. (یہ کِسی بغاوت کے باعِث جو شہر میں ہُوئی تھی اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں ڈالا گیا تھا)O
20. مگر پِیلا طُس نے یِسُو ع کو چھوڑنے کے اِرادہ سے پِھر اُن سے کہاO
21. لیکن وہ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِس کو مصلُوب کر مصلُوب!O
22. اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہیں پائی O پس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوںO
23. مگر وہ چِلاّ چِلاّ کر سر ہوتے رہے کہ وہ مصلُوب کِیا جائے اور اُن کا چِلاّنا کار گر ہُؤاO
24. پس پِیلاطُس نے حُکم دِیا کہ اُن کی درخواست کے مُوافِق ہوO
25. اور جو شخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُو ع کو اُن کی مرضی کے مُوافِق سِپاہیوں کے حوالہ کِیاO
26. اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُو ن نام ایک کُرینی کو جو دیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر لا دی کہ یِسُو ع کے پِیچھے پِیچھے لے چلےO
27. اور لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ اور بُہت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِیٹتی تِھیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیںO
28. یِسُو ع نے اُن کی طرف پِھر کر کہا اَے یروشلِیم کی بیٹِیو! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے روO
29. کیونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہیں بانجھیں اور وہ رحمِ جو باروَر نہ ہُوئے اور وُہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایاO
30. اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شرُوع کریں گے کہ ہم پر گِر پڑو اور ٹِیلوں سے کہ ہمیں چُھپا لوO
31. کیونکہ جب ہرے درخت کے ساتھ اَیسا کرتے ہیں تو سُوکھے کے ساتھ کیا کُچھ نہ کِیا جائے گا؟O