32. لیکن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رجُوع کرے تو اپنے بھائِیوں کو مضبُوط کرناO
33. اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند! تیرے ساتھ مَیں قَید ہونے بلکہ مَرنے کو بھی تیّار ہُوںO
34. اُس نے کہا اَے پطر س مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہیں جانتاO
35. پِھر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بغَیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہیںO
36. اُس نے اُن سے کہا مگر اب جِس کے پاس بٹوا ہو وہ اُسے لے اور اِسی طرح جھولی بھی اور جِس کے پاس نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خرِیدےO
37. کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ جو لِکھا ہے کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا اُس کا میرے حق میں پُورا ہونا ضرُور ہے O اِس لِئے کہ جو کُچھ مُجھ سے نِسبت رکھتا ہے وہ پُورا ہونا ہےO
38. اُنہوں نے کہا اَے خُداوند! دیکھ یہاں دو تلواریں ہیں Oاُس نے اُن سے کہا O بُہت ہیںO
39. پِھر وہ نِکل کر اپنے دستُور کے مُوافِق زَیتُو ن کے پہاڑ کو گیا اور شاگِرد اُس کے پِیچھے ہو لِئےO
40. اور اُس جگہ پُہنچ کر اُس نے اُن سے کہا دُعا کرو کہ آزمایش میں نہ پڑوO
41. اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتّھر کا ٹپّہ آگے بڑھا اور گُھٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہO
42. اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پِیالہ مُجھ سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہوO
43. اور آسمان سے ایک فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا O وہ اُسے تقوِیت دیتا تھاO
44. پِھر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِل سوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھاO
45. جب دُعا سے اُٹھ کر شاگِردوں کے پاس آیا تو اُنہیں غم کے مارے سوتے پایاO
46. اور اُن سے کہا تُم سوتے کیوں ہو؟ اُٹھ کر دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑوO