36. اور آشر کے قبِیلہ میں سے حنّاہ نام فنوایل کی بیٹی ایک نبِیّہ تھی O وہ بُہت عُمررسِیدہ تھی اور اُس نے اپنے کُنوارپَن کے بعد سات برس ایک شَوہر کے ساتھ گُذارے تھےO
37. وہ چَوراسی برس سے بیوہ تھی اور ہَیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دِن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عِبادت کِیا کرتی تھیO
38. اور وہ اُسی گھڑی وہاں آ کر خُدا کا شُکر کرنے لگی اور اُن سب سے جو یروشلِیم کے چُھٹکارے کے مُنتظِر تھے اُس کی بابت باتیں کرنے لگیO
39. اور جب وہ خُداوند کی شرِیعت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو گلِیل میں اپنے شہر ناصرۃ کو پِھر گئےO
40. اور وہ لڑکا بڑھتا اور قُوّت پاتا گیا اور حِکمت سے معمُور ہوتا گیا اور خُدا کا فضل اُس پر تھاO
41. اُس کے ماں باپ ہر برس عِیدِ فَسح پر یروشلیِم کو جایا کرتے تھےO
42. اور جب وہ بارہ برس کا ہُؤا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق یروشلِیم کو گئےO
43. جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کر کے لَوٹے تو وہ لڑکا یِسُو ع یروشلِیم میں رہ گیا اور اُس کے ماں باپ کو خبر نہ ہُوئیO
44. مگر یہ سمجھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہے ایک منزِل نِکل گئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈُھونڈنے لگےO
45. جب نہ مِلا تو اُسے ڈُھونڈتے ہُوئے یروشلِیم تک واپس گئےO
46. اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُنہوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے ہُوئے پایاO
47. اور جِتنے اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سمجھ اور اُس کے جوابوں سے دنگ تھےO
48. وہ اُسے دیکھ کر حَیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا بیٹا! تُو نے کیوں ہم سے اَیسا کِیا؟ دیکھ تیرا باپ اور مَیں کُڑھتے ہُوئے تُجھے ڈُھونڈتے تھےO
49. اُس نے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں ڈُھونڈتے تھے؟ کیا تُم کو معلُوم نہ تھا کہ مُجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرُور ہے؟O