36. جب جا رہا تھا تو وہ اپنے کپڑے راہ میں بِچھاتے جاتے تھےO
37. اور جب وہ شہر کے نزدِیک زَیتُو ن کے پہاڑ کے اُتار پر پُہنچا تو شاگِردوں کی ساری جماعت اُن سب مُعجِزوں کے سبب سے جو اُنہوں نے دیکھے تھے خُوش ہو کر بُلند آواز سے خُدا کی حمد کرنے لگیO
38. کہ مُبارک ہے وہ بادشاہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے O آسمان پر صُلح اور عالَمِ بالا پر جلال !O
39. بِھیڑ میں سے بعض فریسیوں نے اُس سے کہا اَے اُستاد! اپنے شاگِردوں کو ڈانٹ دےO
40. اُس نے جواب میں کہا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اگر یہ چُپ رہیں تو پتّھر چِلاّ اُٹھیں گےO
41. جب نزدِیک آ کر شہر کو دیکھا تو اُس پر رویا اور کہاO
42. کاش کہ تُو اپنے اِسی دِن میں سلامتی کی باتیں جانتا! مگر اب وہ تیری آنکھوں سے چُھپ گئی ہیںO