16. پہلے نے حاضِر ہو کر کہا اَے خُداوندتیری اشرفی سے دس اشرفیاں پَیدا ہُوئِیںO
17. اُس نے اُس سے کہا اَے اچھّے نَوکر شاباش! اِس لِئے کہ تُو نِہایت تھوڑے میں دِیانت دار نِکلا اب تو دَس شہروں پر اِختیار رکھO
18. دُوسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند تیری اشرفی سے پانچ اشرفیاں پَیدا ہُوئِیںO
19. اُس نے اُس سے بھی کہا کہ تُو بھی پانچ شہروں کا حاکِم ہوO
20. تِیسرے نے آ کر کہا اَے خُداوند دیکھ تیری اشرفی یہ ہے جِس کو مَیں نے رُومال میں باندھ رکھّاO
21. کیونکہ مَیں تُجھ سے ڈرتا تھا O اِس لِئے کہ تُو سخت آدمی ہے O جو تُو نے نہیں رکھّااُسے اُٹھا لیتا ہے اور جو تُو نے نہیں بویا اُسے کاٹتا ہےO
22. اُس نے اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر مَیں تُجھ کو تیرے ہی مُنہ سے مُلزم ٹھہراتا ہُوں O تُو مُجھے جانتا تھاکہ سخت آدمی ہُوں اور جو مَیں نے نہیں رکھّااُسے اُٹھا لیتا اور جو نہیں بویا اُسے کاٹتا ہُوںO
23. پِھر تُو نے میرا روپیہ ساہُوکار کے ہاں کیوں نہ رکھ دِیا کہ مَیں آ کر اُسے سُود سمیت لے لیتا؟O