1. وہ یریحُو میں داخِل ہو کر جا رہا تھاO
2. اور دیکھو زکّا ئی نام ایک آدمی تھا جو محصُول لینے والوں کا سردار اور دَولت مند تھاO
3. وہ یِسُو ع کو دیکھنے کی کوشِش کرتا تھا کہ کَون سا ہے لیکن بِھیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا O اِس لِئے کہ اُس کا قَد چھوٹا تھاO
4. پس اُسے دیکھنے کے لِئے آگے دَوڑ کر ایک گُولر کے پیڑ پر چڑھ گیا کیونکہ وہ اُسی راہ سے جانے کو تھاO
5. جب یِسُو ع اُس جگہ پُہنچا تو اُوپر نِگاہ کر کے اُس سے کہا اَے زکّا ئی جلد اُتر آ کیونکہ آج مُجھے تیرے گھر رہنا ضرُور ہےO
6. وہ جلد اُتر کر اُس کو خُوشی سے اپنے گھر لے گیاO
7. جب لوگوں نے یہ دیکھا تو سب بُڑبُڑا کر کہنے لگے کہ وہ تو ایک گُنہگار شخص کے ہاں جا اُتراO
8. اور زکّا ئی نے کھڑے ہو کر خُداوند سے کہا اَے خُداوند دیکھ مَیں اپنا آدھا مال غرِیبوں کو دیتا ہُوں اور اگر کِسی کا کُچھ ناحق لے لِیا ہے تو اُس کو چَوگُنا ادا کرتا ہُوںO
9. یِسُو ع نے اُس سے کہا آج اِس گھر میں نجات آئی ہے O اِس لِئے کہ یہ بھی ابرہا م کا بیٹا ہےO
10. کیونکہ اِبنِ آدم کھوئے ہُوؤں کو ڈُھونڈنے اور نجات دینے آیا ہےO
11. جب وہ اِن باتوں کو سُن رہے تھے تو اُس نے ایک تمثِیل بھی کہی O اِس لِئے کہ یروشلِیم کے نزدِیک تھا اور وہ گُمان کرتے تھے کہ خُدا کی بادشاہی ابھی ظاہِر ہُؤا چاہتی ہےO
12. پس اُس نے کہا کہ ایک امِیر دُور دراز مُلک کو چلا تاکہ بادشاہی حاصِل کر کے پِھر آئےO
13. اُس نے اپنے نَوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں دَس اشرفیاں دِیں اور اُن سے کہا کہ میرے واپس آنے تک لین دین کرناO