18. پِھر کِسی سردار نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے نیک اُستاد! مَیں کیا کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟O
19. یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُداO
20. تُو حُکموں کو تو جانتا ہے O زِنا نہ کر O خُون نہ کر O چوری نہ کر O جُھوٹی گواہی نہ دے O اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کرO
21. اُس نے کہا مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہےO
22. یِسُو ع نے یہ سُن کر اُس سے کہا ابھی تک تُجھ میں ایک بات کی کمی ہے O اپنا سب کُچھ بیچ کر غرِیبوں کو بانٹ دے O تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لےO
23. یہ سُن کر وہ بُہت غمگِین ہُؤا کیونکہ بڑا دَولت مند تھاO
24. یِسُو ع نے اُس کو دیکھ کر کہا کہ دَولت مندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکل ہے!O
25. کیونکہ اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولت مند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوO
26. سُننے والوں نے کہا تو پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟O
27. اُس نے کہا جو اِنسان سے نہیں ہو سکتا وہ خُدا سے ہو سکتا ہےO
28. پطر س نے کہا دیکھ ہم تو اپنا گھر بار چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیںO
29. اُس نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہیں جِس نے گھر یا بِیوی یا بھائِیوں یا ماں باپ یا بچّوں کو خُدا کی بادشاہی کی خاطِر چھوڑ دِیا ہوO
30. اور اِس زمانہ میں کئی گُنا زِیادہ نہ پائے اور آنے والے عالَم میں ہمیشہ کی زِندگیO