13. لیکن محصُول لینے والے نے دُور کھڑے ہو کر اِتنا بھی نہ چاہا کہ آسمان کی طرف آنکھ اُٹھائے بلکہ چھاتی پِیٹ پِیٹ کر کہا اَے خُدا! مُجھ گُنہگارپر رحم کرO
14. مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ شخص دُوسرے کی نِسبت راست باز ٹھہر کر اپنے گھر گیا کیونکہ جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گاO
15. پِھر لوگ اپنے چھوٹے بچّوں کو بھی اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چُھوئے اور شاگِردوں نے دیکھ کر اُن کو جِھڑکاO
16. مگر یِسُو ع نے بچّوں کو اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہےO
17. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہو گاO
18. پِھر کِسی سردار نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے نیک اُستاد! مَیں کیا کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟O
19. یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُداO