17. لیکن آسمان اور زمِین کا ٹل جانا شرِیعت کے ایک نُقطہ کے مِٹ جانے سے آسان ہےO
18. جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ کر دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو شخص شَوہر کی چھوڑی ہُوئی عَورت سے بیاہ کرے وہ بھی زِنا کرتا ہےO
19. ایک دَولت مند تھا جو ارغوانی اور مہِین کپڑے پہنتااور ہر روز خُوشی مناتا اور شان و شوکت سے رہتا تھاO
20. اور لعزر نام ایک غرِیب ناسُوروں سے بھرا ہُؤا اُس کے دروازہ پر ڈالا گیا تھاO
21. اُسے آرزُو تھی کہ دَولت مند کی میز سے گِرے ہُوئے ٹُکڑوں سے اپنا پیٹ بھرے بلکہ کُتّے بھی آ کر اُس کے ناسُور چاٹتے تھےO
22. اور اَیسا ہُؤا کہ وہ غرِیب مَرگیا اور فرِشتوں نے اُسے لے جا کر ابرہا م کی گود میں پُہنچا دِیا اور دَولت مند بھی مُؤا اور دفن ہُؤاO
23. اُس نے عالَمِ اَرواح کے درمِیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور ابرہا م کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کوO
24. اور اُس نے پُکار کر کہا اَے باپ ابرہا م مُجھ پر رحم کر کے لعزر کو بھیج کہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی میں بِھگو کر میری زُبان تر کرے کیونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہُوںO
25. ابرہا م نے کہا بیٹا! یاد کر کہ تُو اپنی زِندگی میں اپنی اچھّی چِیزیں لے چُکا اور اُسی طرح لعزر بُری چِیزیں لیکن اب وہ یہاں تسلّی پاتا ہے اور تُو تڑپتا ہےO
26. اور اِن سب باتوں کے سِوا ہمارے تُمہارے درمِیان ایک بڑا گڑھا واقِع ہے O اَیسا کہ جو یہاں سے تُمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی اُدھر سے ہماری طرف آ سکےO
27. اُس نے کہا پس اَے باپ! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اُسے میرے باپ کے گھر بھیجO
28. کیونکہ میرے پانچ بھائی ہیں تاکہ وہ اُن کے سامنے اِن باتوں کی گواہی دے O اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی اِس عذاب کی جگہ میں آئیںO
29. ابرہا م نے اُس سے کہا اُن کے پاس مُوسیٰ اور انبِیا تو ہیں O اُن کی سُنیںO
30. اُس نے کہا نہیں اَے باپ ابرہا مO ہاں اگر کوئی مُردوں میں سے اُن کے پاس جائے تو وہ تَوبہ کریں گےO
31. اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ مُوسیٰ اور نبِیوں ہی کی نہیں سُنتے تو اگر مُردوں میں سے کوئی جی اُٹھے تو اُس کی بھی نہ مانیں گےO گُناہ (متّی ۱۸:۶-۷، ۲۱-۲۲؛ مرقس ۹:۴۲)