13. اور بُہت دِن نہ گُذرے کہ چھوٹا بیٹا اپنا سب کُچھ جمع کر کے دُور دراز مُلک کو روانہ ہُؤا اور وہاں اپنامال بدچلنی میں اُڑا دِیاO
14. اور جب سب خرچ کر چُکا تو اُس مُلک میں سخت کال پڑا اور وہ مُحتاج ہونے لگاO
15. پِھر اُس مُلک کے ایک باشِندہ کے ہاں جا پڑا O اُس نے اُس کو اپنے کھیتوں میں سُؤر چرانے بھیجاO
16. اور اُسے آرزُو تھی کہ جو پَھلِیاں سُؤر کھاتے تھے اُنہی سے اپنا پیٹ بھرے مگر کوئی اُسے نہ دیتا تھاO
17. پِھراُس نے ہوش میں آ کر کہا میرے باپ کے بُہت سے مزدُوروں کو اِفراط سے روٹی مِلتی ہے اور مَیں یہاں بُھوکا مَر رہا ہُوں!O
18. مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس جاؤں گا اور اُس سے کہُوں گا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤاO
19. اب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُں O مُجھے اپنے مزدُوروں جَیسا کر لےO
20. پس وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس چلا Oوہ ابھی دُور ہی تھا کہ اُسے دیکھ کر اُس کے باپ کو ترس آیا اور دَوڑ کر اُس کو گلے لگا لِیا اور چُوماO
21. بیٹے نے اُس سے کہا اَے باپ! مَیں آسمان کا اور تیری نظر میں گُنہگار ہُؤا O اَب اِس لائِق نہیں رہا کہ پِھر تیرا بیٹا کہلاؤُںO
22. باپ نے اپنے نَوکروں سے کہا اچھّے سے اچّھا لِباس جلد نِکال کر اُسے پہناؤ اور اُس کے ہاتھ میں انگُوٹھی اور پاؤں میں جُوتی پہناؤO
23. اور پَلے ہُوئے بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تاکہ ہم کھا کر خُوشی منائیںO