17. جب اُس نے یہ باتیں کہِیں تو اُس کے سب مُخالِف شرمِندہ ہُوئے اور ساری بِھیڑ اُن عالی شان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خُوش ہُوئیO
18. پس وہ کہنے لگا خُدا کی بادشاہی کِس کی مانِند ہے؟ مَیں اُس کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟O
19. وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے جِس کو ایک آدمی نے لے کر اپنے باغ میں ڈال دِیا O وہ اُگ کر بڑا درخت ہو گیا اور ہوا کے پرِندوں نے اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کِیاO
20. اُس نے پِھر کہا مَیں خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشبِیہ دُوں؟O
21. وہ خمِیر کی مانِند ہے جِسے ایک عَورت نے لے کر تِین پَیمانہ آٹے میں مِلایا اور ہوتے ہوتے سب خمِیر ہو گیاO
22. وہ شہر شہر اور گاؤں گاؤں تعلِیم دیتا ہُؤا یروشلِیم کا سفر کر رہا تھاO
23. اور کِسی شخص نے اُس سے پُوچھا کہ اَے خُداوند ! کیا نجات پانے والے تھوڑے ہیں؟O
24. اُس نے اُن سے کہا جاںفشانی کرو کہ تنگ دروازہ سے داخِل ہو کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہتیرے داخِل ہونے کی کوشِش کریں گے اور نہ ہو سکیں گےO
25. جب گھر کا مالِک اُٹھ کر دروازہ بند کر چُکا ہو اور تُم باہر کھڑے دروازہ کھٹکھٹا کر یہ کہنا شرُوع کرو کہ اَے خُداوند ! ہمارے لِئے کھول دے اور وہ جواب دے کہ مَیں تُم کو نہیں جانتا کہ کہاں کے ہوO
26. اُس وقت تُم کہنا شرُوع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے رُوبرُو کھایا پِیا اور تُو نے ہمارے بازاروں میں تعلِیم دیO
27. مگروہ کہے گا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مَیں نہیں جانتا تُم کہاں کے ہو O اَ ے بدکارو! تُم سب مُجھ سے دُور ہوO
28. وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہو گا جب تُم ابرہا م اور اِضحا ق اور یعقُو ب اور سب نبِیوں کو خُدا کی بادشاہی میں شامِل اور اپنے آپ کو باہر نِکالا ہُؤا دیکھو گےO
29. اور پُورب پچّھم اُتّر دکھّن سے لوگ آ کر خُدا کی بادشاہی کی ضِیافت میں شرِیک ہوں گےO
30. اور دیکھو بعض آخِر اَیسے ہیں جو اوّل ہوں گے اور بعض اوّل ہیں جو آخِر ہوں گےO
31. اُسی گھڑی بعض فریسیوں نے آ کر اُس سے کہا کہ نِکل کر یہاں سے چل دے کیونکہ ہیرود یس تُجھے قتل کرنا چاہتا ہےO
32. اُس نے اُن سے کہا کہ جا کر اُس لومڑی سے کہہ دو کہ دیکھ مَیں آج اور کل بدرُوحوں کو نِکالتا اور شِفا بخشنے کا کام انجام دیتا رہُوں گا اور تِیسرے دِن کمال کو پہنچوُں گاO
33. مگر مُجھے آج اور کل اور پرسوں اپنی راہ پر چلنا ضرُور ہے کیونکہ مُمکِن نہیں کہ نبی یروشلِیم سے باہر ہلاک ہوO