14. اُس نے اُس سے کہا O مِیاں! کِس نے مُجھے تُمہارا مُنصِف یا بانٹنے والا مُقرّر کِیا ہے؟O
15. اور اُس نے اُن سے کہا خبردار! اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھّو کیونکہ کِسی کی زِندگی اُس کے مال کی کثرت پر مَوقُوف نہیںO
16. اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل کہی کہ کِسی دَولت مند کی زمِین میں بڑی فصل ہُوئیO
17. پس وہ اپنے دِل میں سوچ کر کہنے لگا کہ مَیں کیا کرُوں کیونکہ میرے ہاں جگہ نہیں جہاں اپنی پَیداوار بھر رکھّوں؟O
18. اُس نے کہا مَیں یُوں کرُوں گاکہ اپنی کوٹِھیاں ڈھا کر اُن سے بڑی بناوُں گاO
19. اور اُن میں اپنا سارا اناج اور مال بھر رکھّوں گا اور اپنی جان سے کہُوں گا اَے جان! تیرے پاس بُہت برسوں کے لِئے بُہت سا مال جمع ہے O چَین کر O کھا پی O خُوش رہO
20. مگر خُدا نے اُس سے کہا اَے نادان! اِسی رات تیری جان تُجھ سے طلب کر لی جائے گیO پس جو کُچھ تُو نے تیّار کِیا ہے وہ کِس کا ہو گا؟O
21. اَیسا ہی وہ شخص ہے جو اپنے لِئے خزانہ جمع کرتا ہے اور خُدا کے نزدِیک دَو لت مند نہیںO
22. پِھر اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اپنی جان کی فِکر نہ کرو کہ ہم کیا کھائیں گے اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گےO
23. کیونکہ جان خُوراک سے بڑھ کر ہے اور بدن پوشاک سےO
24. کووّں پر غَور کرو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے O نہ اُن کے کھتّا ہوتا ہے نہ کوٹھی O تَو بھی خُدا اُنہیں کِھلاتا ہے O تُمہاری قدر تو پرِندوں سے کہِیں زِیادہ ہےO
25. تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی بڑھا سکے؟O