14. مگر عدالت میں صُور اور صَیدا کا حال تُمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گاO
15. اور اَے کَفر نحُوم کیا تُو آسمان تک بُلند کِیا جائے گا؟ نہیں بلکہ تُو عالَمِ ارواح میں اُتارا جائے گاO
16. جو تُمہاری سُنتا ہے وہ میری سُنتا ہے اور جوتُمہیں نہیں مانتا وہ مُجھے نہیں مانتا اور جو مُجھے نہیں مانتا وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں مانتاO
17. وہ سَتّر خُوش ہو کر پِھر آئے اور کہنے لگے اَے خُداوند تیرے نام سے بدرُوحیں بھی ہمارے تابِع ہیںO
18. اُس نے اُن سے کہا مَیں شَیطان کو بِجلی کی طرح آسمان سے گِرا ہُؤا دیکھ رہا تھاO
19. دیکھو مَیں نے تُم کو اِختیار دِیا کہ سانپوں اور بِچّھُوؤں کو کُچلو اور دُشمن کی ساری قُدرت پر غالِب آؤ اور تُم کو ہرگِز کِسی چِیز سے ضرر نہ پہنچے گاO
20. تَو بھی اِس سے خُوش نہ ہو کہ رُوحیں تُمہارے تابِع ہیں بلکہ اِس سے خُوش ہو کہ تُمہارے نام آسمان پر لِکھے ہُوئے ہیںO
21. اُسی گھڑی وہ رُوحُ القُدس سے خُوشی میں بھر گیا اور کہنے لگا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند ! مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل مندوں سے چُھپائِیں اور بچّوں پر ظاہِر کِیں O ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہی تُجھے پسند آیاO
22. میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سَونپا گیا اور کوئی نہیں جانتا کہ بیٹا کَون ہے سِوا باپ کے اور کوئی نہیں جانتا کہ باپ کَون ہے سِوا بیٹے کے اور اُس شخص کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہےO
23. اور شاگِردوں کی طرف مُتوجِّہ ہو کر خاص اُن ہی سے کہا مُبارک ہیں وہ آنکھیں جو یہ باتیں دیکھتی ہیں جِنہیں تُم دیکھتے ہوO
24. کیونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہت سے نبِیوں اور بادشاہوں نے چاہا کہ جو باتیں تُم دیکھتے ہو دیکھیں مگر نہ دیکِھیں اور جو باتیں تُم سُنتے ہو سُنیں مگر نہ سُنِیںO نیک سامری کی تمثِیل