18. اور تُم نے آج میرے باپ کے گھرانے سے بغاوت کی اور اُس کے ستّر بیٹے ایک ہی پتّھر پر قتل کِئے اور اُس کی لَونڈی کے بیٹے ابی ملِک کوسِکم کے لوگوں کا بادشاہ بنایا اِس لِئے کہ وہ تُمہارا بھائی ہے)۔
19. سو اگر تُم نے یرُبّعل اور اُس کے گھرانے کے ساتھ آج کے دِن راستی اور صداقت برتی ہے تو تُم ابی ملِک سے خُوش رہو اور وہ تُم سے خُوش رہے۔
20. اور اگر نہیں تو ابی ملِک سے آگ نِکل کر سِکم کے لوگوں کو اور اہلِ مِلّو کو کھا جائے اور سِکم کے لوگوں اور اہلِ مِلّو کے بِیچ سے آگ نِکل کر ابی ملِک کو کھا جائے
21. پِھر یُوتام دَوڑتا ہُؤا بھاگا اور بیر کو چلتا بنا اور اپنے بھائی ابی ملِک کے خَوف سے وہِیں رہنے لگا۔
22. اور ابی ملِک اِسرائیلِیوں پر تِین برس حاکِم رہا۔
23. تب خُدا نے ابی ملِک اورسِکم کے لوگوں کے درمِیان ایک بُری رُوح بھیجی اور اہلِ سِکم ابی ملِک سے دغابازی کرنے لگے۔
24. تاکہ جو ظُلم اُنہوں نے یرُبّعل کے ستّر بیٹوں پر کِیا تھا وہ اُن ہی پر آئے اور اُن کا خُون اُن کے بھائی ابی ملِک کے سر پر جِس نے اُن کو قتل کِیا اورسِکم کے لوگوں کے سر پر ہو جِنہوں نے اُس کے بھائیوں کے قتل میں اُس کی مدد کی تھی۔
25. تب سِکم کے لوگوں نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر اُس کی گھات میں لوگ بِٹھائے اور وہ اُن کو جو اُس راستہ پاس سے گُذرتے لُوٹ لیتے تھے اور ابی ملِک کو اِس کی خبر ہُوئی۔
26. تب جعل بِن عبد اپنے بھائیوں سمیت سِکم میں آیا اور اہِلِ سِکم نے اُس پر اِعتماد کِیا۔
27. اور وہ کھیتوں میں گئے اور اپنے اپنے تاکِستانوں کا پَھل توڑا اور انگُوروں کا رس نِکالا اور خُوب خُوشی منائی اور اپنے دیوتا کے مندر میں جا کر کھایا پِیا اور ابی ملِک پر لَعنتیں برسائیں۔
28. اور جعل بِن عبد کہنے لگا ابی ملِک کَون ہے اور سِکم کَون ہے کہ ہم اُس کی اِطاعت کریں؟ کیا وہ یرُبّعل کا بیٹا نہیں اور کیا زبُول اُس کا منصبدار نہیں؟ تُم ہی سِکم کے باپ حمور کے لوگوں کی اِطاعت کرو ۔ ہم اُس کی اِطاعت کیوں کریں؟۔
29. کاش کہ یہ لوگ میرے ہاتھ کے نِیچے ہوتے تو مَیں ابی ملِک کو کنارے کر دیتا! اور اُس نے ابی ملِک سے کہا کہ تُو اپنے لشکر کو بڑھا اور نِکل آ۔
30. جب اُس شہر کے حاکِم زبُول نے جعل بِن عبد کی یہ باتیں سُنِیں تو اُس کا قہر بھڑکا۔
31. اور اُس نے چالاکی سے ابی ملِک کے پاس قاصِد روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ دیکھ جعل بن عبد اور اُس کے بھائی سِکم میں آئے ہیں اور شہر کو تُجھ سے بغاوت کرنے کی تحرِیک کر رہے ہیں۔
32. پس تُو اپنے ساتھ کے لوگوں کو لے کر رات کو اُٹھ اور مَیدان میں گھات لگا کر بَیٹھ جا۔
33. اور صُبح کو سُورج نِکلتے ہی سویرے اُٹھ کر شہر پر حملہ کر اور جب وہ اور اُس کے ساتھ کے لوگ تیرا سامنا کرنے کو نِکلیں تو جو کُچھ تُجھ سے بن آئے تُو اُن سے کر۔
34. سو ابی ملِک اور اُس کے ساتھ کے لوگ رات ہی کو اُٹھ چار غول ہو سِکم کے مُقابِل گھات میں بَیٹھ گئے۔
35. اور جعل بِن عبد باہر نِکل کر اُس شہر کے پھاٹک کے پاس جا کھڑا ہُؤا ۔ تب ابی ملِک اور اُس کے ساتھ کے آدمی کمِین گاہ سے اُٹھے۔
36. اور جب جعل نے فَوج کو دیکھا تو وہ زبُول سے کہنے لگا دیکھ پہاڑوں کی چوٹیوں سے لوگ اُتر رہے ہیں ۔زبُول نے اُس سے کہا کہ تُجھے پہاڑوں کا سایہ اَیسا دِکھائی دیتا ہے جَیسے آدمی۔
37. جعل پِھر کہنے لگا دیکھ مَیدان کے بِیچوں بِیچ سے لوگ اُترے آتے ہیں اور ایک غول معو ننِیم کے بلُوط کے راستہ آ رہا ہے۔