11. سو جِدعو ن اُن لوگوں کے راستہ سے جو نُبح اور یُگبہا ہ کے مشرِق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اُس لشکر کو مارا کیونکہ وہ لشکر بے فِکر پڑا تھا۔
12. اور زِبح اور ضِلمنع بھاگے اور اُس نے اُن کا پِیچھا کر کے اُن دونوں مِدیانی بادشاہوں زِبح اور ضِلمنع کو پکڑ لِیا اور سارے لشکر کو بھگا دِیا۔
13. اور یُوآ س کا بیٹا جِدعو ن حرس کی چڑھائی کے پاس سے جنگ سے لَوٹا۔
14. اور اُس نے سُکّاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اُس سے دریافت کِیا ۔ سو اُس نے اُسے سُکّات کے سرداروں اور بزُرگوں کا حال بتا دِیا جو شُمار میں ستتّر تھے۔
15. تب وہ سُکاّتیوں کے پاس آ کر کہنے لگا کہ زِبح اور ضِلمنع کو دیکھ لو جِن کی بابت تُم نے طنزاً مُجھ سے کہا تھا کیا زِبح اور ضِلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میں آ گئے ہیں کہ ہم تیرے آدمِیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹِیاں دیں؟۔
16. تب اُس نے شہر کے بزُرگوں کو پکڑا اور ببُول اور سدا گُلاب کے کانٹے لے کر اُن سے سُکاّتیوں کی تادِیب کی۔
17. اور اُس نے فنُوا یل کا بُرج ڈھا کر اُس شہر کے لوگوں کو قتل کِیا۔
18. پِھر اُس نے زِبح اور ضِلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جِن کو تُم نے تبُور میں قتل کِیا کَیسے تھے؟اُنہوں نے جواب دِیا جَیسا تُو ہے وَیسے ہی وہ تھے ۔ اُن میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانِند تھا۔
19. تب اُس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے ۔ سو خُداوند کی حیات کی قَسم اگر تُم اُن کو جِیتا چھوڑتے تو مَیں بھی تُم کو نہ مارتا۔
20. پِھر اُس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حُکم کِیا کہ اُٹھ اُن کو قتل کر پر اُس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اُسے ڈر لگا اِس لِئے کہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا۔
21. تب زِبح اور ضِلمنع نے کہا تُو آپ اُٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جَیسا آدمی ہوتا ہے وَیسی ہی اُس کی طاقت ہوتی ہے ۔ سو جِدعو ن نے اُٹھ کر زِبح اور ضِلمنع کو قتل کِیا اور اُن کے اُونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لِئے۔
22. تب بنی اِسرائیل نے جِدعو ن سے کہا کہ تُو ہم پر حُکوت کر ۔ تُو اور تیرا بیٹا اور تیرا پوتا بھی کیونکہ تُونے ہم کو مِدیانیوں کے ہاتھ سے چُھڑایا۔
23. تب جِدعو ن نے اُن سے کہا کہ نہ مَیں تُم پر حُکومت کرُوں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خُداوند ہی تُم پر حُکومت کرے گا۔
24. اور جِدعو ن نے اُن سے کہا کہ مَیں تُم سے یہ عرض کرتا ہُوں کہ تُم میں سے ہر شخص اپنی لُوٹ کی بالِیاں مُجھے دے دے (یہ لوگ اِسمٰعیلی تھے اِس لِئے اِن کے پاس سونے کی بالِیاں تِھیں)۔
25. اُنہوں نے جواب دِیا کہ ہم اِن کو بڑی خُوشی سے دیں گے ۔ پس اُنہوں نے ایک چادر بِچھائی اور ہر ایک نے اپنی لُوٹ کی بالِیاں اُس پر ڈال دِیں۔
26. سو وہ سونے کی بالِیاں جو اُس نے مانگی تھِیں وزن میں ایک ہزار سات سَو مِثقال تھِیں علاوہ اُن چندن ہاروں اور جُھمکوں اور مِدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور اُن زنجِیروں کے جو اُن کے اُونٹوں کے گلے میں پڑی تِھیں۔
27. اور جِدعو ن نے اُن سے ایک افُود بنوایا اور اُسے اپنے شہر عُفرہ میں رکھّا اور وہاں سب اِسرائیلی اُس کی پَیروی میں زِناکاری کرنے لگے اور وہ جِدعو ن اور اُس کے گھرانے کے لِئے پھندا ٹھہرا۔
28. یُوں مِدیانی بنی اِسرائیل کے آگے مغلُوب ہُوئے اور اُنہوں نے پِھر کبھی سر نہ اُٹھایا اور جِدعو ن کے دِنوں میں چالِیس برس تک اُس مُلک میں امن رہا۔