17. پِھر اُس نے موآب کے بادشاہ عجلُو ن کے حضُور وہ ہدیہ پیش کِیا اور عجلُو ن بڑا موٹا آدمی تھا۔
18. اور جب وہ ہدیہ پیش کر چُکا تو اُن لوگوں کو جو ہدیہ لائے تھے رُخصت کِیا۔
19. اور وہ آپ اُس پتّھر کی کان کے پاس سے جو جِلجا ل میں ہے لَوٹ کر کہنے لگا کہ اَے بادشاہ میرے پاس تیرے لِئے ایک خُفیہ پَیغام ہے ۔اُس نے کہا خاموش رہ ۔ تب وہ سب جو اُس کے گِرد کھڑے تھے اُس کے پاس سے باہر چلے گئے۔
20. پِھراہُود اُس کے پاس آیا ۔ اُس وقت وہ اپنے ہوادار بالاخانہ میں اکیلا بَیٹھا تھا ۔ تب اہُود نے کہا تیرے لِئے میرے پاس خُدا کی طرف سے ایک پَیغام ہے ۔ تب وہ کُرسی پر سے اُٹھ کھڑا ہُؤا۔
21. اور اہُود نے اپنا بایاں ہاتھ بڑھا کر اپنی دہنی ران پر سے وہ تلوار لی اور اُس کی توند میں گُھسیڑ دی۔
22. اور پَھل قبضہ سمیت داخِل ہو گیا اور چربی پَھل کے اُوپر لِپٹ گئی کیونکہ اُس نے تلوار کو اُس کی توند سے نہ نِکالا بلکہ وہ پار ہو گئی۔
23. تب اہُود نے برآمدہ میں آ کر اور بالاخانہ کے دروازوں کے اندر اُسے بند کر کے قُفل لگا دِیا۔
24. اور جب وہ چلتا بنا تو اُس کے خادِم آئے اور اُنہوں نے دیکھا کہ بالاخانہ کے دروازوں میں قُفل لگا ہے ۔ وہ کہنے لگے کہ وہ ضرُور ہوادار کمرے میں فراغت کر رہا ہے۔
25. اور وہ ٹھہرے ٹھہرے شرما بھی گئے اور جب دیکھا کہ وہ بالاخانہ کے دروازے نہیں کھولتا تو اُنہوں نے کُنجی لی اور دروازے کھولے اور دیکھا کہ اُن کا آقا زمِین پر مَرا پڑا ہے۔
26. اور وہ ٹھہرے ہی ہُوئے تھے کہ اہُود اِتنے میں بھاگ نِکلا اور پتّھر کی کان سے آگے بڑھ کر سعیر ت میں جا پناہ لی۔
27. اور وہاں پُہنچ کر اُس نے افرا ئِیم کے کوہِستانی مُلک میں نرسِنگا پُھونکا ۔ تب بنی اِسرائیل اُس کے ساتھ کوہِستانی مُلک سے اُترے اور وہ اُن کے آگے آگے ہو لِیا۔
28. اُس نے اُن کو کہا میرے پِیچھے پِیچھے چلے چلو کیونکہ خُداوند نے تُمہارے دُشمنوں یعنی موآبِیوں کو تُمہارے ہاتھ میں کر دِیا ہے ۔ سو اُنہوں نے اُس کے پِیچھے پِیچھے جا کر یَرد ن کے گھاٹوں کو جو موآب کی طرف تھے اپنے قبضہ میں کر لِیا اور ایک کو بھی پار اُترنے نہ دِیا۔
29. اُس وقت اُنہوں نے موآب کے دس ہزار مَرد کے قرِیب جو سب کے سب موٹے تازہ اور بہادُر تھے قتل کِئے اور اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔