3. اور اُنہوں نے کہا اَے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا! اِسرا ئیل میں اَیسا کیوں ہُؤا کہ اِسرا ئیل میں سے آج کے دِن ایک قبِیلہ کم ہو گیا؟۔
4. اور دُوسرے دِن وہ لوگ صُبح سویرے اُٹھے اور اُس جگہ ایک مذبح بنا کر سوختنی قُربانیاں اور سلامتی کی قُربانیاں گُذرانِیں۔
5. اور بنی اِسرائیل کہنے لگے کہ اِسرا ئیل کے سب قبِیلوں میں اَیسا کَون ہے جو خُداوند کے حضُور جماعت کے ساتھ نہیں آیا؟ کیونکہ اُنہوں نے سخت قَسم کھائی تھی کہ جو خُداوند کے حضُور مِصفاہ میں حاضِر نہ ہو گا وہ ضرُور قتل کِیا جائے گا۔
6. سو بنی اِسرائیل اپنے بھائی بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اور کہنے لگے کہ آج کے دِن بنی اِسرائیل کا ایک قبِیلہ کٹ گیا۔
7. اور وہ جو باقی رہے ہیں ہم اُن کے لِئے بِیوِیوں کی نِسبت کیا کریں؟ کیونکہ ہم نے تو خُداوند کی قَسم کھائی ہے کہ ہم اپنی بیٹِیاں اُن کو نہیں بیاہیں گے۔
8. سو وہ کہنے لگے کہ بنی اِسرائیل میں سے وہ کَون سا قبِیلہ ہے جو مِصفاہ میں خُداوند کے حضُور نہیں آیا؟ اور دیکھو لشکرگاہ میں جماعت میں شامِل ہونے کے لِئے یبِیس جِلعاد سے کوئی نہیں آیا تھا۔
9. کیونکہ جب لوگوں کا شُمار کِیا گیا تو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں سے وہاں کوئی نہ مِلا۔
10. تب جماعت نے بارہ ہزار سُورما روانہ کِئے اور اُن کو حُکم دِیا کہ جا کر یبِیس جِلعاد کے باشِندوں کو عَورتوں اور بچّوں سمیت قتل کرو۔
11. اور جو تُم کو کرنا ہو گا وہ یہ ہے کہ سب مَردوں اور اَیسی عَورتوں کو جو مَرد سے واقِف ہو چُکی ہوں ہلاک کر دینا۔
12. اور اُن کو یبِیس جِلعاد کے باشِندوں میں چار سَو کُنواری عَورتیں مِلِیں جومَرد سے ناواقِف اور اچُھوتی تِھیں اور وہ اُن کو مُلکِ کنعان میں سَیلا کی لشکرگاہ میں لے آئے۔
13. تب ساری جماعت نے بنی بِنیمِین کو جو رِمّون کی چٹان میں تھے کہلا بھیجا اور سلامتی کا پَیغام اُن کو دِیا۔
14. تب بِنیمِینی لَوٹے اور اُنہوں نے وہ عَورتیں اُن کودے دیں جِن کو اُنہوں نے یبِیس جِلعاد کی عَورتوں میں سے زِندہ بچایا تھا پر وہ اُن کے لِئے بس نہ ہُوئِیں۔
15. اور لوگ بِنیمِین کی وجہ سے پچھتائے اِس لِئے کہ خُداوند نے اِسرا ئیل کے قبِیلوں میں رخنہ ڈال دِیا تھا۔
16. تب جماعت کے بزُرگ کہنے لگے کہ اِنکے لِئے جو بچ رہے ہیں بِیوِیوں کی نِسبت ہم کیا کریں کیونکہ بنی بِنیمِین کی سب عَورتیں نابُود ہو گئِیں؟۔