23. وہ آدمی جو صاحبِ خانہ تھا باہر اُن کے پاس جا کر اُن سے کہنے لگا نہیں میرے بھائِیو اَیسی شرارت نہ کرو۔ چُونکہ یہ شخص میرے گھر میں آیا ہے اِس لِئے یہ حماقت نہ کرو۔
24. دیکھو میری کُنواری بیٹی اور اُس شخص کی حَرم یہاں ہیں ۔ مَیں ابھی اُن کو باہر لائے دیتا ہُوں ۔ تُم اُن کی حُرمت لو اور جو کُچھ تُم کو بھلا دِکھائی دے اُن سے کرو پر اِس شخص سے اَیسا مکرُوہ کام نہ کرو۔
25. پر وہ لوگ اُس کی سُنتے ہی نہ تھے۔ پس وہ مَرد اپنی حَرم کو پکڑ کر اُن کے پاس باہر لے آیا ۔ اُنہوں نے اُس سے صُحبت کی اور ساری رات صُبح تک اُس کے ساتھ بد ذاتی کرتے رہے اور جب دِن نِکلنے لگا تو اُس کو چھوڑ دِیا۔
26. وہ عَورت پَو پھٹتے ہُوئے آئی اور اُس مَرد کے گھر کے دروازہ پر جہاں اُس کا خاوند تھا گِری اور روشنی ہونے تک پڑی رہی۔
27. اور اُس کا خاوند صُبح کو اُٹھا اور گھر کے دروازے کھولے اور باہر نِکلا کہ روانہ ہو اور دیکھو وہ عَورت جو اُس کی حَرم تھی گھر کے دروازہ پر اپنے ہاتھ آستانہ پر پَھیلائے ہُوئے پڑی تھی۔
28. اُس نے اُس سے کہا اُٹھ ہم چلیں پر کِسی نے جواب نہ دِیا ۔ تب اُس شخص نے اُسے اپنے گدھے پر لاد لِیا اور وہ مَرد اُٹھا اور اپنے مکان کو چلا گیا۔
29. اور اُس نے گھر پُہنچ کر چُھری لی اور اپنی حَرم کو لے کر اُس کے اعضا کاٹے اور اُس کے بارہ ٹُکڑے کر کے اِسرا ئیل کی سب سرحدّوں میں بھیج دِئے۔
30. اور جِتنوں نے یہ دیکھا وہ کہنے لگے کہ جب سے بنی اِسرائیل مُلکِ مِصر سے نِکل آئے اُس دِن سے آج تک اَیسا فِعل نہ کبھی ہُؤا اور نہ دیکھنے میں آیا ۔ سو اِس پر غَور کرو اور صلاح کر کے بتاؤ۔