3. جب وہ مِیکاہ کے گھر کے پاس پُہنچے تو اُس لاوی جوان کی آواز پہچانی ۔ پس وہ اُدھر کو مُڑ گئے اور اُس سے کہنے لگے تُجھ کو یہاں کَون لایا؟ تُو یہاں کیا کرتا ہے اور یہاں تیرا کیا ہے؟۔
4. اُس نے اُن سے کہا مِیکاہ نے مُجھ سے اَیسا اَیسا سلُوک کِیا اور مُجھے نَوکر رکھ لِیا ہے اور مَیں اُس کا کاہِن بنا ہُوں۔
5. اُنہوں نے اُس سے کہا کہ خُدا سے ذرا صلاح لے تاکہ ہم کو معلُوم ہو جائے کہ ہمارا یہ سفر مُبارک ہو گا یا نہیں۔
6. اُس کاہِن نے اُن سے کہا سلامتی سے چلے جاؤ کیونکہ تُمہارا یہ سفر خُداوند کے حضُور ہے۔
7. سو وہ پانچوں شخص چل نِکلے اور لَیس میں آئے ۔ اُنہوں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ صَیدانِیوں کی طرح کَیسے اِطمِینان اور امن اور چَین سے رہتے ہیں کیونکہ اُس مُلک میں کوئی حاکِم نہیں تھا جو اُن کو کِسی بات میں ذلِیل کرتا ۔ وہ صَیدانِیوں سے بُہت دُور تھے اور کِسی سے اُن کو کُچھ سروکار نہ تھا۔