6. تب دلِیلہ نے سمسُو ن سے کہا کہ مُجھے تو بتا دے کہ تیری شہزوری کا بھید کیا ہے اور تُجھے اذِیّت پُہنچانے کے لِئے کِس چِیز سے تُجھے باندھنا چاہئے؟۔
7. سمسُو ن نے اُس سے کہا کہ اگر وہ مُجھ کو سات ہری ہری بیدوں سے جو سُکھائی نہ گئی ہوں باندھیں تو مَیں کمزور ہو کر اَور آدمیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
8. تب فِلستِیوں کے سردار سات ہری ہری بیدیں جو سُکھائی نہیں گئی تِھیں اُس عَورت کے پاس لے آئے اور اُس نے سمسُو ن کو اُن سے باندھا۔
9. اور اُس عَورت نے کُچھ آدمی اندر کی کوٹھری میں گھات میں بِٹھا لِئے تھے سو اُس نے سمسُو ن سے کہا کہ اَے سمسُو ن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! تب اُس نے اُن بیدوں کو اَیسا توڑا جَیسے سَن کا سُوت آگ پاتے ہی ٹُوٹ جاتاہے ۔ سو اُس کی طاقت کا بھید نہ کُھلا۔
10. تب دلِیلہ نے سمسُو ن سے کہا دیکھ تُو نے مُجھے دھوکا دِیا اور مُجھ سے جُھوٹ بولا ۔ اب تو ذرا مُجھ کو بتادے کہ تُو کِس چِیز سے باندھا جائے۔
11. اُس نے اُس سے کہا اگر وہ مُجھے نئی نئی رسِیّوں سے جو کبھی کام میں نہ آئی ہوں باندھیں تو مَیں کمزور ہوکراَور آدمیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
12. تب دلِیلہ نے نئی رسِّیاں لے کر اُس کو اُن سے باندھااور اُس سے کہا اَے سمسُو ن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے!اور گھات والے اندر کی کوٹھری میں ٹھہرے ہی ہُوئے تھے۔ تب اُس نے اپنے بازُوؤں پر سے دھاگے کی طرح اُن کوتوڑ ڈالا۔
13. سو دلِیلہ سمسُو ن سے کہنے لگی اب تک تُو نے مُجھے دھوکا ہی دِیا اور مُجھ سے جُھوٹ بولا ۔ اب تو بتا دے کہ تُو کِس چِیز سے بندھ سکتا ہے؟اُس نے اُسے کہا اگرتُو میرے سر کی ساتوں لٹیں تانے کے ساتھ بُن دے۔
14. تب اُس نے کُھونٹے سے اُسے کَس کر باندھ دِیا اور اُس سے کہا اَے سمسُو ن فِلستی تُجھ پر چڑھ آئے! تب وہ نِیند سے جاگ اُٹھا اور بَلّی کے کُھونٹے کو تانے کے ساتھ اُکھاڑ ڈالا۔
15. پِھر وہ اُس سے کہنے لگی تُو کیونکر کہہ سکتا ہے کہ مَیں تُجھے چاہتا ہُوں جبکہ تیرا دِل مُجھ سے لگا نہیں؟تُو نے تِینوں بار مُجھے دھوکا ہی دِیا اور نہ بتایاکہ تیری شہزوری کا بھید کیا ہے۔
16. جب وہ اُسے روز اپنی باتوں سے تنگ اور مجبُور کرنے لگی یہاں تک کہ اُس کا دَم ناک میں آ گیا۔
17. تو اُس نے اپنا دِل کھو ل کر اُسے بتا دِیا کہ میرے سر پر اُسترہ نہیں پِھرا ہے ۔ اِس لِئے کہ مَیں اپنی ماں کے پیٹ ہی سے خُدا کا نذِیر ہُوں۔ سو اگر میرا سرمُونڈا جائے تو میرا زور مُجھ سے جاتا رہے گا اور مَیں کمزور ہو کر اَور آدمِیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
18. جب دلِیلہ نے دیکھا کہ اُس نے دِل کھول کر سب کُچھ بتا دِیا تو اُس نے فِلستِیوں کے سرداروں کو کہلا بھیجاکہ اِس بار اَور آؤ کیونکہ اُس نے دِل کھول کر مُجھے سب کُچھ بتا دِیا ہے ۔ تب فِلستِیوں کے سردار اُس کے پاس آئے اور روپے اپنے ہاتھ میں لیتے آئے۔