1. پِھر سمسُو ن غزّہ کو گیا ۔ وہاں اُس نے ایک کسبی دیکھی اور اُس کے پاس گیا۔
2. اور غزّہ کے لوگوں کو خبر ہُوئی کہ سمسُو ن یہاں آیا ہے ۔ اُنہوں نے اُسے گھیر لِیا اور ساری رات شہرکے پھاٹک پر اُس کی گھات میں بَیٹھے رہے پر رات بھر چُپ چاپ رہے اور کہا کہ صُبح کو رَوشنی ہوتے ہی ہم اُسے مار ڈالیں گے۔
3. اور سمسُو ن آدھی رات تک لیٹا رہا اور آدھی رات کواُٹھ کر شہر کے پھاٹک کے دونوں پلّوں اور دونوں بازُوؤں کو پکڑ کر بینڈے سمیت اُکھاڑ لِیا اور اُن کو اپنے کندھوں پر رکھّ کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر جو حبرُو ن کے سامنے ہے لے گیا۔
4. اِس کے بعد سُورِ ق کی وادی میں ایک عَورت سے جِس کا نام دلِیلہ تھا اُسے عِشق ہو گیا۔
5. اور فِلستِیوں کے سرداروں نے اُس عَورت کے پاس جاکر اُس سے کہا کہ تُو اُسے پُھسلا کر دریافت کر لے کہ اُس کی شہزوری کا بھید کیا ہے اور ہم کیوں کر اُس پر غالِب آئیں تاکہ ہم اُسے باندھ کر اُس کو اذِیّت پُہنچائیں اور ہم میں سے ہر ایک گیارہ سَو چاندی کے سِکّے تُجھے دے گا۔
6. تب دلِیلہ نے سمسُو ن سے کہا کہ مُجھے تو بتا دے کہ تیری شہزوری کا بھید کیا ہے اور تُجھے اذِیّت پُہنچانے کے لِئے کِس چِیز سے تُجھے باندھنا چاہئے؟۔
7. سمسُو ن نے اُس سے کہا کہ اگر وہ مُجھ کو سات ہری ہری بیدوں سے جو سُکھائی نہ گئی ہوں باندھیں تو مَیں کمزور ہو کر اَور آدمیوں کی طرح ہو جاؤں گا۔
8. تب فِلستِیوں کے سردار سات ہری ہری بیدیں جو سُکھائی نہیں گئی تِھیں اُس عَورت کے پاس لے آئے اور اُس نے سمسُو ن کو اُن سے باندھا۔