8. اور اُس نے اُن کو بڑی خُونریزی کے ساتھ مار مار کر اُن کا کچُومَر کر ڈالا اور وہاں سے جا کر ایتام کی چٹان کی دراڑ میں رہنے لگا۔
9. تب فِلستی جا کر یہُوداہ میں خَیمہ زن ہُوئے اور لحی میں پَھیل گئے۔
10. اور یہُوداہ کے لوگوں نے اُن سے کہا تُم ہم پر کیوں چڑھ آئے ہو؟اُنہوں نے کہا ہم سمسُو ن کو باندھنے آئے ہیں تاکہ جَیسا اُس نے ہم سے کِیا ہم بھی اُس سے وَیسا ہی کریں۔
11. تب یہُوداہ کے تِین ہزار مَرد ایتا م کی چٹان کی دراڑ میں اُتر گئے اور سمسُو ن سے کہنے لگے کیا تُو نہیں جانتا کہ فِلستی ہم پر حُکمران ہیں؟ سو تُو نے ہم سے یہ کیا کِیا ہے؟اُس نے اُن سے کہا جَیسا اُنہوں نے مُجھ سے کِیا مَیں نے بھی اُن سے وَیسا ہی کِیا۔
12. اُنہوں نے اُس سے کہا اب ہم آئے ہیں کہ تُجھے باندھ کر فِلستِیوں کے حوالہ کر دیں ۔سمسُو ن نے اُن سے کہا مُجھ سے قَسم کھاؤ کہ تُم خُود مُجھ پر حملہ نہ کرو گے۔
13. اُنہوں نے اُسے جواب دِیا نہیں بلکہ ہم تُجھے کَس کر باندھیں گے اور اُن کے حوالہ کر دیں گے پر ہم ہرگِز تُجھے جان سے نہ ماریں گے ۔ پِھر اُنہوں نے اُسے دو نئی رسِّیوں سے باندھا اور چٹان سے اُسے اُوپر لائے۔
14. جب وہ لحی میں پُہنچا تو فلِستی اُسے دیکھ کر للکارنے لگے ۔ تب خُداوند کی رُوح اُس پر زور سے نازِل ہُوئی اور اُس کے بازُوؤں پر کی رسِّیاں آگ سے جلے ہُوئے سَن کی مانِند ہو گئِیں اور اُس کے بندھن اُس کے ہاتھوں پر سے اُتر گئے۔
15. اور اُسے ایک گدھے کے جبڑے کی نئی ہڈّی مِل گئی سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لِیا اور اُس سے اُس نے ایک ہزار آدمِیوں کو مار ڈالا۔
16. پِھر سمسُو ن نے کہا’’گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے ڈھیر کے ڈھیر لگگئے۔گدھے کے جبڑے کی ہڈّی سے مَیں نے ایک ہزارآدمِیوں کومارا‘‘۔
17. اور جب وہ اپنی بات ختم کر چُکا تو اُس نے جبڑا اپنے ہاتھ میں سے پھینک دِیا اور اُس جگہ کا نام رامت لحی پڑگیا۔