6. سو وہ اِفتاح سے کہنے لگے کہ تُو چل کر ہمارا سردار ہو تاکہ ہم بنی عمُّون سے لڑیں۔
7. اور اِفتاح نے جِلعادی بزُرگوں سے کہا کیا تُم نے مُجھ سے عداوت کر کے مُجھے میرے باپ کے گھر سے نِکال نہیں دِیا؟ سو اب جو تُم مُصِیبت میں پڑ گئے ہو تو میرے پاس کیوں آئے؟۔
8. جِلعادی بزُرگوں نے اِفتاح سے کہا کہ اب ہم نے پِھر اِس لِئے تیری طرف رُخ کِیا ہے کہ تُو ہمارے ساتھ چل کر بنی عمُّون سے جنگ کرے اور تُو ہی جِلعاد کے سب باشِندوں پر ہمارا حاکِم ہوگا۔
9. اور اِفتاح نے جِلعادی بزُرگوں سے کہا اگر تُم مُجھے بنی عمُّون سے لڑنے کو میرے گھر لے چلو اور خُداوند اُن کو میرے حوالہ کر دے تو کیا مَیں تُمہارا حاکِم ہُوں گا؟۔
10. جِلعادی بزُرگوں نے اِفتاح کو جواب دِیا کہ خُداوند ہمارے درمِیان گواہ ہو ۔ یقِیناً جَیسا تُو نے کہا ہے ہم وَیسا ہی کریں گے۔
11. تب اِفتاح جِلعادی بزُرگوں کے ساتھ روانہ ہُؤا اور لوگوں نے اُسے اپنا حاکِم اور سردار بنایا اور اِفتاح نے مِصفاہ میں خُداوند کے آگے اپنی سب باتیں کہہ سُنائِیں۔
12. اور اِفتاح نے بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ تُجھے مُجھ سے کیا کام جو تُو میرے مُلک میں لڑنے کو میری طرف آیا ہے؟۔
13. بنی عمُّون کے بادشاہ نے اِفتاح کے ایلچِیوں کو جواب دِیا اِس لِئے کہ جب اِسرائیلی مِصر سے نِکل کر آئے تو ارنُون سے یبُّوق اور یَرد ن تک جو میرا مُلک تھا اُسے اُنہوں نے چِھین لِیا ۔ سو اب تُو اُن عِلاقوں کو صُلح و سلامتی سے مُجھے پھیر دے۔
14. تب اِفتاح نے پِھر ایلچِیوں کو بنی عمُّون کے بادشاہ کے پاس روانہ کِیا۔
15. اور یہ کہلا بھیجا کہ اِفتاح یُوں کہتا ہے کہ اِسرائیلِیوں نے نہ تو موآب کا مُلک اور نہ بنی عمُّون کا مُلک چِھینا۔
16. بلکہ اِسرائیلی جب مِصر سے نِکلے اور بیابان چھانتے ہُوئے بحرِ قُلزم تک آئے اور قادِس میں پُہنچے۔
17. تو اِسرائیلِیوں نے ادُوم کے بادشاہ کے پاس ایلچی روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اپنے مُلک سے ہو کر گُذر جانے دے لیکن ادُوم کا بادشاہ نہ مانا ۔ اِسی طرح اُنہوں نے موآب کے بادشاہ کو کہلا بھیجا اور وہ بھی راضی نہ ہُؤا چُنانچہ اِسرائیلی قادِس میں رہے۔
18. تب وہ بیابان میں ہو کر چلے اور ادُوم کے مُلک اورموآب کے مُلک کے باہر باہر چکّر کاٹ کر موآب کے مُلک کے مشرِق کی طرف آئے اور ارنُون کے اُس پار ڈیرے ڈالے پر موآب کی سرحد میں داخِل نہ ہُوئے اِس لِئے کہ موآب کی سرحد ارنُون تھا۔
19. پِھر اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے بادشاہ سِیحو ن کے پاس جو حسبو ن کا بادشاہ تھا ایلچی روانہ کِئے اور اِسرائیلِیوں نے اُسے کہلا بھیجا کہ ہم کو ذرا اِجازت دے دے کہ تیرے مُلک میں سے ہو کر اپنی جگہ کو چلے جائیں۔
20. پر سِیحو ن نے اِسرائیلِیوں کا اِتنا اِعتبار نہ کِیا کہ اُن کو اپنی سرحد سے گُذرنے دے بلکہ سِیحو ن اپنے سب لوگوں کو جمع کر کے یہص میں خَیمہ زن ہُؤا اور اِسرائیلِیوں سے لڑا۔
21. اور خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے سِیحو ن اور اُس کے سارے لشکر کو اِسرائیلِیوں کے ہاتھ میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُن کو مار لِیا ۔ سو اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے جو وہاں کے باشِندے تھے سارے مُلک پر قبضہ کر لِیا۔