20. پر سِیحو ن نے اِسرائیلِیوں کا اِتنا اِعتبار نہ کِیا کہ اُن کو اپنی سرحد سے گُذرنے دے بلکہ سِیحو ن اپنے سب لوگوں کو جمع کر کے یہص میں خَیمہ زن ہُؤا اور اِسرائیلِیوں سے لڑا۔
21. اور خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے سِیحو ن اور اُس کے سارے لشکر کو اِسرائیلِیوں کے ہاتھ میں کر دِیا اور اُنہوں نے اُن کو مار لِیا ۔ سو اِسرائیلِیوں نے امورِیوں کے جو وہاں کے باشِندے تھے سارے مُلک پر قبضہ کر لِیا۔
22. اور وہ ارنُو ن سے یبُّوق تک اور بیابان سے یَرد ن تک امورِیوں کی سب سرحدّوں پر قابِض ہو گئے۔
23. پس خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا نے امورِیوں کو اُن کے مُلک سے اپنی قَوم اِسرا ئیل کے سامنے سے خارِج کِیا ۔ سو کیا تُو اب اُس پر قبضہ کرنے پائے گا؟۔
24. کیا جو کُچھ تیرا دیوتا کموس تُجھے قبضہ کرنے کو دے تُو اُس پر قبضہ نہ کرے گا؟ پس جِس جِس کو خُداوند ہمارے خُدا نے ہمارے سامنے سے خارِج کر دِیا ہے ہم بھی اُن کے مُلک پر قبضہ کریں گے۔
25. اور کیا تُوصفور کے بیٹے بلق سے جو موآب کا بادشاہ تھا کُچھ بِہتر ہے؟ کیا اُس نے اِسرائیلِیوں سے کبھی جھگڑا کِیا یا کبھی اُن سے لڑا؟۔
26. جب اِسرائیلی حسبو ن اور اُس کے قصبوں اور عرو عیراور اُس کے قصبوں اور اُن سب شہروں میں جو ارنُو ن کے کنارے کنا رے ہیں تِین سَو برس سے بسے ہیں تو اِس عرصہ میں تُم نے اُن کو کیوں نہ چُھڑا لِیا؟۔
27. غرض مَیں نے تیری خطا نہیں کی بلکہ تیرا مُجھ سے لڑنا تیری طرف سے مُجھ پر ظُلم ہے ۔ پس خُداوند ہی جو مُنصِف ہے بنی اِسرائیل اور بنی عمُّون کے درمِیان آج اِنصاف کرے۔