18. تُم بھی اِسی طرح خُوش ہو اور میرے ساتھ خُوشی کرو۔
19. مُجھے خُداوند یِسُو ع میں اُمّید ہے کہ تِیمُتِھیُس کو تُمہارے پاس جلد بھیجُوں گا تاکہ تُمہارا اَحوال دریافت کر کے میری بھی خاطِر جمع ہو۔
20. کیونکہ کوئی اَیسا ہم خیال میرے پاس نہیں جو صاف دِلی سے تُمہارے لِئے فِکرمند ہو۔
21. سب اپنی اپنی باتوں کی فِکر میں ہیں نہ کہ یِسُو ع مسِیح کی۔
22. لیکن تُم اُس کی پُختگی سے واقِف ہو کہ جَیسے بیٹا باپ کی خِدمت کرتا ہے وَیسے ہی اُس نے میرے ساتھ خُوشخبری پَھیلانے میں خِدمت کی۔
23. پس مَیں اُمّید کرتا ہُوں کہ جب اپنے حال کا انجام معلُوم کر لُوں گا تو اُسے فوراً بھیج دُوں گا۔
24. اور مُجھے خُداوند پر بھروسا ہے کہ مَیں آپ بھی جلد آؤُں گا۔
25. لیکن مَیں نے اِپفُردِتُس کو تُمہارے پاس بھیجنا ضرُور سمجھا ۔ وہ میرا بھائی اور ہم خِدمت اور ہم سِپاہ اور تُمہارا قاصِد اور میری حاجت رفع کرنے کے لِئے خادِم ہے۔
26. کیونکہ وہ تُم سب کا بُہت مُشتاق تھا اور اِس واسطے بے قرار رہتا تھا کہ تُم نے اُس کی بِیماری کا حال سُنا تھا۔
27. بے شک وہ بِیماری سے مَرنے کو تھا مگر خُدا نے اُس پر رحم کِیا اور فقط اُس ہی پر نہیں بلکہ مُجھ پر بھی تاکہ مُجھے غم پر غم نہ ہو۔
28. اِس لِئے مُجھے اُس کے بھیجنے کا اَور بھی زِیادہ خیال ہُؤا کہ تُم بھی اُس کی مُلاقات سے پِھر خُوش ہو جاؤ اور میرا بھی غم گھٹ جائے۔