4. چُنانچہ اُس نے ساتویں دِن کی بابت کِسی مَوقع پر اِس طرح کہا ہے کہ خُدا نے اپنے سب کاموں کو پُورا کر کے ساتویں دِن آرام کِیا۔
5. اور پِھر اِس مقام پر ہے کہ وہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔
6. پس جب یہ بات باقی ہے کہ بعض اُس آرام میں داخِل ہوں اور جِن کو پہلے خُوشخبری سُنائی گئی تھی وہ نافرمانی کے سبب سے داخِل نہ ہُوئے۔
7. تو پِھر ایک خاص دِن ٹھہرا کر اِتنی مُدّت کے بعد داؤد کی کِتاب میں اُسے آج کا دِن کہتا ہے جَیسا پیشتر کہا گیا کہاگر آج تُم اُس کی آوازسُنوتو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو۔
8. اور اگر یشُو ع نے اُنہیں آرام میں داخِل کِیا ہوتا تو وہ اُس کے بعد دُوسرے دِن کا ذِکر نہ کرتا۔
9. پس خُدا کی اُمّت کے لِئے سَبت کا آرام باقی ہے۔
10. کیونکہ جو اُس کے آرام میں داخِل ہُؤا اُس نے بھی خُدا کی طرح اپنے کاموں کو پُورا کر کے آرام کِیا۔
11. پس آؤ ہم اُس آرام میں داخِل ہونے کی کوشِش کریں تاکہ اُن کی طرح نافرمانی کر کے کوئی شخص گِر نہ پڑے۔
12. کیونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اورگُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔
13. اور اُس سے مخلُوقات کی کوئی چِیز چُھپی نہیں بلکہ جِس سے ہم کو کام ہے اُس کی نظروں میں سب چِیزیں کھلی اور بے پردہ ہیں۔
14. پس جب ہمارا ایک اَیسا بڑا سردار کاہِن ہے جو آسمانوں سے گُذر گیا یعنی خُدا کا بیٹا یِسُو ع تو آؤ ہم اپنے اِقرار پر قائِم رہیں۔