18. اور چُونکہ ہمارے خُدا کی شفقت کا ہاتھ ہم پر تھا اِس لِئے وہ محلی بِن لاوی بِن اِسرائیل کی اَولاد میں سے ایک دانِش مند شخص کو اور سرِبیا ہ کو اور اُس کے بیٹوں اور بھائیوں یعنی اٹّھارہ آدمِیوں کو۔
19. اور حسبیا ہ کو اور اُس کے ساتھ بنی مراری میں سے یسعیا ہ کو اور اُس کے بھائیوں اور اُن کے بیٹوں کو یعنی بِیس آدمِیوں کو۔
20. اور نتنِیم میں سے جِن کو داؤُد اور امِیروں نے لاویوں کی خِدمت کے لِئے مُقرّر کِیا تھا دو سَو بِیس نتنیِم کو لے آئے ۔ اِن سبھوں کے نام بتا دِئے گئے تھے۔
21. تب مَیں نے اہاوا کے دریا پر روزہ کی مُنادی کرائی تاکہ ہم اپنے خُدا کے حضُور اُس سے اپنے اور اپنے بال بچّوں اور اپنے مال کے لِئے سِیدھی راہ طلب کرنے کو فروتن بنیں۔
22. کیونکہ مَیں نے شرم کے باعِث بادشاہ سے سپاہِیوں کے جتھے اور سواروں کے لِئے درخواست نہ کی تھی تاکہ وہ راہ میں دُشمن کے مُقابلہ میں ہماری مدد کریں کیونکہ ہم نے بادشاہ سے کہا تھا کہ ہمارے خُدا کا ہاتھ بھلائی کے لِئے اُن سب کے ساتھ ہے جو اُس کے طالِب ہیں اور اُس کا زور اور قہر اُن سب کے خِلاف ہے جو اُسے ترک کرتے ہیں۔
23. سو ہم نے روزہ رکھ کر اِس بات کے لِئے اپنے خُدا سے مِنّت کی اور اُس نے ہماری سُنی۔
24. تب مَیں نے سردار کاہِنوں میں سے بارہ کو یعنی سرِبیا ہ اور حسبیا ہ اور اُن کے ساتھ اُن کے بھائیوں میں سے دس کو الگ کِیا۔
25. اور اُن کو وہ چاندی سونا اور ظرُوف یعنی وہ ہدیہ جوہمارے خُدا کے گھر کے لِئے بادشاہ اور اُس کے وزِیروں اور امِیروں اور تمام اِسرائیل نے جو وہاں حاضِر تھے نذر کِیا تھا تول دِیا۔
26. مَیں ہی نے اُن کے ہاتھ میںساڑھے چھ سو قِنطار چاندیاور سَو قِنطار چاندی کے برتن اور سَو قِنطار سونا۔
27. اور سونے کے بِیس پِیالے جو ہزار دِرہم کے تھےاورچوکھے چمکتے ہُوئے پِیتل کے دو برتن جو سونے کیطرح قِیمتی تھے تول کر دِئے۔
28. اور مَیں نے اُن سے کہا کہ تُم خُداوند کے لِئے مُقدّس ہو اور یہ برتن بھی مُقدّس ہیں اور یہ چاندی اور سونا خُداوند تُمہارے باپ دادا کے خُدا کے لِئے رضا کی قُربانی ہے۔
29. سو ہوشیار رہنا جب تک یروشلیِم میں خُداوند کے گھرکی کوٹھرِیوں میں سردار کاہِنوں اور لاویوں اور اِسرائیل کے آبائی خاندانوں کے امِیروں کے سامنے اُن کو تول نہ دو اُن کی حِفاظت کرنا۔
30. سو کاہِنوں اور لاویوں نے سونے اور چاندی اور برتنوں کو تول کر لِیا تاکہ اُن کو یروشلیِم میں ہمارے خُداکے گھر میں پُہنچائیں۔
31. پِھر ہم پہلے مہِینے کی بارھوِیں تارِیخ کو اہاوا کے دریا سے روانہ ہُوئے کہ یروشلیِم کو جائیں اور ہمارے خُدا کا ہاتھ ہمارے ساتھ تھا اور اُس نے ہم کو دُشمنوں اور راستہ میں گھات لگانے والوں کے ہاتھ سے بچایا۔
32. اور ہم یروشلیِم پُہنچ کر تِین دِن تک ٹھہرے رہے۔
33. اور چَوتھے دِن وہ چاندی اور سونا اور برتن ہمارے خُداکے گھر میں تول کر کاہِن مرِیمو ت بِن اُورِ یاہ کے ہاتھ میں دِئے گئے اور اُس کے ساتھ الِیعزر بِن فِینحا س تھااور اُن کے ساتھ یہ لاوی تھے یعنی یُوزباد بِن یشُوع اور نَوعِید یاہ بِن بِنوی۔
34. سب چِیزوں کو گِن کر اور تول کر پُورا وزن اُسی وقت لِکھ لِیا گیا۔
35. اور اسِیری میں سے اُن لوگوں نے جو جَلاوطنی سے لَوٹ آئے تھے اِسرائیل کے خُدا کے لِئے سوختنی قُربانیاں چڑھائیں یعنی سارے اِسرائیل کے لِئے بارہ بچھڑے اور چھیا نو ے مینڈھے اور ستتّر برّے اور خطا کی قُربانی کے لِئے بارہ بکرے۔ یہ سب خُداوند کے لِئے سوختنی قُربانی تھی۔
36. اور اُنہوں نے بادشاہ کے فرمانوں کو بادشاہ کے نائبوں اور دریا پار کے حاکِموں کے حوالہ کِیا اور اُنہوں نے لوگوں کی اور خُدا کے گھر کی حِمایت کی۔