1. پِھر ربُّ الافواج کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
2. کہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مُجھے صِیُّون کے لِئے بڑی غَیرت ہے بلکہ مَیں غَیرت سے سخت غضبناک ہُؤا۔
3. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں صِیُّون میں واپس آیا ہُوں اور یروشلیِم میں سکُونت کرُوں گا اور یروشلیِم کا نام شہرِ صِدق ہو گا اور ربُّ الافواج کا پہاڑ کوہِ مُقدّس کہلائے گا۔
4. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ یروشلیِم کے کُوچوں میں عُمر رسِیدہ مَرد و زن بُڑھاپے کے سبب سے ہاتھ میں عصا لِئے ہُوئے پِھر بَیٹھے ہوں گے۔
5. اور شہر کے کُوچے کھیلنے والے لڑکے لڑکیوں سے معمُور ہُوں گے۔
6. اور ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ اگرچہ اُن ایّام میں یہ امر اِن لوگوں کے بقِیّہ کی نظر میں حَیرت افزا ہو تَو بھی کیا میری نظر میں حَیرت افزا ہو گا؟ ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
7. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے دیکھ مَیں اپنے لوگوں کو مشرِقی اور مغرِبی مُمالِک سے چُھڑا لُوں گا۔
8. اور مَیں اُن کو واپس لاؤُں گا اور وہ یروشلیِم میں سکُونت کریں گے اور وہ میرے لوگ ہوں گے اور مَیں راستی و صداقت سے اُن کا خُدا ہُوں گا۔
9. ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ اَے لوگو اپنے ہاتھوں کو مضبُوط کرو ۔ تُم جو اِس وقت یہ کلام سُنتے ہو جوربُّ الافواج کے گھر یعنی ہَیکل کی تعمِیر کے لِئے بُنیاد ڈالتے وقت نبِیوں کی معرفت نازِل ہُؤا۔
10. کیونکہ اُن دِنوں سے پہلے نہ اِنسان کے لِئے مزدُوری تھی اور نہ حَیوان کا کِرایہ تھا اور دُشمن کے سبب سے آنے جانے والے محفُوظ نہ تھے کیونکہ مَیں نے سب لوگوں میں نِفاق ڈال دِیا۔
11. لیکن اب مَیں اِن لوگوں کے بقِیّہ کے ساتھ پہلے کی طرح پیش نہ آؤُں گا ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
12. بلکہ زِراعت سلامتی سے ہو گی ۔ تاک اپنا پَھل دے گی اور زمِین اپنا حاصِل اور آسمان سے اوس پڑے گی اور مَیں اِن لوگوں کے بقِیّہ کو اِن سب برکتوں کا وارِث بناؤُں گا۔
13. اَے بنی یہُودا ہ اور اَے بنی اِسرائیل جِس طرح تُم دُوسری قَوموں میں لَعنت تھے اُسی طرح مَیں تُم کو چُھڑاؤُں گااور تُم برکت ہو گے ۔ ہِراسان نہ ہو بلکہ تُمہارے ہاتھ مضبُوط ہوں۔
14. کیونکہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ جِس طرح مَیں نے قصد کِیا تھا کہ تُم پر آفت لاؤُں جب تُمہارے باپ دادا نے مُجھے غضبناک کِیا اور مَیں اپنے اِرادہ سے باز نہ رہا ربُّ الافواج فرماتا ہے۔