3. اور ربُّ الافواج کے گھر کے کاہِنوں اور نبِیوں سے پُوچھیں کہ کیا مَیں پانچویں مہِینے میں گوشہ نشِین ہو کر ماتم کرُوں جَیسا کہ مَیں نے سالہا سال سے کِیاہے؟۔
4. تب ربُّ الافواج کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔
5. کہ مملکت کے سب لوگوں اور کاہِنوں سے کہہ کہ جب تُم نے پانچویں اور ساتویں مہِینے میں اِن ستّر برس تک روزہ رکھّا اور ماتم کِیا تو کیا کبھی میرے لِئے خاص میرے ہی لِئے روزہ رکھّا تھا؟۔
6. اور جب تُم کھاتے پِیتے تھے تو اپنے ہی لِئے نہ کھاتے پِیتے تھے؟۔