3. تِیسرے کے نُقرہ اور چَوتھے کے ابلق تھے۔
4. تب مَیں نے اُس فرِشتہ سے جو مُجھ سے کلام کرتا تھاپُوچھا اَے میرے آقا یہ کیا ہیں؟۔
5. اور فرِشتہ نے مُجھے جواب دِیا کہ یہ آسمان کی چارہوائیں ہیں جو ربُّ العالمِین کے حضُور سے نِکلی ہیں۔
6. اور مُشکی گھوڑوں والا رتھ شِمالی مُلک کو نِکلا چلا جاتا ہے اور نُقرہ گھوڑوں والا اُس کے پِیچھے اور ابلق گھوڑوں والا جنُوبی مُلک کو۔
7. اور سُرنگ گھوڑوں والا بھی نِکلا اور اُنہوں نے چاہاکہ دُنیا کی سَیر کریں اور اُس نے اُن سے کہا جاؤ دُنیا کی سَیر کرو اور اُنہوں نے دُنیا کی سَیر کی۔
8. تب اُس نے بُلند آواز سے مُجھ سے کہا دیکھ جو شِمالی مُلک کو گئے ہیں اُنہوں نے وہاں میرا جی ٹھنڈا کِیا ہے۔
9. پِھر خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔