زکریاہ 11:1-13 Urdu Bible Revised Version (URD)

1. اَے لُبنان تُو اپنے دروازوں کو کھول دے تاکہ آگتیرے دیوداروں کو کھا جائے۔

2. اَے سرو کے درخت نَوحہ کرکیونکہ دیودار گِر گیااور شاندار غارت ہو گئے ۔اَے بسنی بلُوط کے درختو! فغان کروکیونکہ دُشوار گُذار جنگل صاف ہو گیا۔

3. چرواہوں کے نَوحہ کی آواز آتی ہے کیونکہ اُن کیحشمت غارت ہُوئی ۔جوان بَبروں کی گرج سُنائی دیتی ہےکیونکہ یَرد ن کا جنگل برباد ہو گیا۔

4. خُداوند میرا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو بھیڑیں ذبح ہو رہی ہیں اُن کو چرا۔

5. جِن کے مالِک اُن کو ذبح کرتے اور اپنے آپ کو بے قصُور سمجھتے ہیں اور جِن کے بیچنے والے کہتے ہیں خُداوند کا شُکر ہو کہ ہم مالدار ہُوئے اور اُن کے چرواہے اُن پر رحم نہیں کرتے۔

6. کیونکہ خُداوند فرماتا ہے مَیں مُلک کے باشِندوں پر پِھر رحم نہیں کرُوں گا بلکہ ہر شخص کو اُس کے ہمسایہ اور اُس کے بادشاہ کے حوالہ کر دُوں گا اور وہ مُلک کو تباہ کریں گے اور مَیں اُن کو اُن کے ہاتھ سے نہیں چُھڑاؤُں گا۔

7. پس مَیں نے اُن بھیڑوں کو جو ذبح ہو رہی تھِیں یعنی گلّہ کے مِسکِینوں کو چرایا اور مَیں نے دو لاٹھیاں لِیں ایک کا نام فضل رکھّا اور دُوسری کا اِتّحاد اور گلّہ کو چرایا۔

8. اور مَیں نے ایک مہِینے میں تِین چرواہوں کو ہلاک کِیا کیونکہ میری جان اُن سے بیزار تھی اور اُن کے دِل میں مُجھ سے کراہِیّت تھی۔

9. تب مَیں نے کہا کہ اب مَیں تُم کو نہ چراؤُں گا ۔ مَرنے والا مَر جائے اور ہلاک ہونے والا ہلاک ہو اور باقی ایک دُوسرے کا گوشت کھائیں۔

10. تب مَیں نے فضل نامی لاٹھی کو لِیا اور اُسے کاٹ ڈالا کہ اپنے عہد کو جو مَیں نے سب لوگوں سے باندھا تھا منسُوخ کرُوں۔

11. اور وہ اُسی دِن منسُوخ ہو گیا ۔ تب گلّہ کے مِسکِینوں نے جو میری سُنتے تھے معلُوم کِیا کہ یہ خُداوند کا کلام ہے۔

12. اور مَیں نے اُن سے کہا کہ اگر تُمہاری نظر میں ٹِھیک ہو تو میری مزدُوری مُجھے دو نہیں تو مت دو اور اُنہوں نے میری مزدُوری کے لِئے تِیس رُوپَے تول کر دِئے۔

13. اور خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا کہ اُسے کُمہار کے سامنے پھینک دے یعنی اِس بڑی قِیمت کو جو اُنہوں نے میرے لِئے ٹھہرائی اور مَیں نے یہ تِیس رُوپَے لے کر خُداوند کے گھر میں کُمہار کے سامنے پھینک دِئے۔

زکریاہ 11