1. میرے دِل میں ایک نفِیس مضمُون جوش مار رہا ہے ۔مَیں وُہی مضامِین سناؤُں گا جو مَیں نے بادشاہکے حق میں قلم بند کِئے ہیں۔میری زُبان ماہِر کاتب کا قلم ہے۔
2. تُو بنی آدم میں سب سے حسِین ہے۔تیرے ہونٹوں میں لطافت بھری ہےاِس لِئے خُدا نے تُجھے ہمیشہ کے لِئے مُبارک کِیا ۔
3. اَے زبردست! تُو اپنی تلوار کوجو تیری حشمت و شَوکت ہے اپنی کمر سے حمائِل کر
4. اور سچّائی اورحِلم اور صداقت کی خاطِراپنی شان و شَوکت میں اِقبال مندی سے سوار ہواور تیرا دہنا ہاتھ تُجھے مُہیب کام دِکھائے گا۔
5. تیرے تِیر تیز ہیں۔وہ بادشاہ کے دُشمنوں کے دِل میں لگے ہیں۔اُمّتیں تیرے سامنے زیر ہوتی ہیں۔
6. اَے خُدا! تیرا تخت ابدُالآباد ہے۔تیری سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے۔
7. تُو نے صداقت سے مُحبّت رکھّی اور بدکاری سے نفرتاِسی لِئے خُدا تیرے خُدا نے شادمانی کے تیل سےتُجھ کو تیرے ہمسروں سے زِیادہ مَسح کِیا ہے۔
8. تیرے ہر لِباس سے مُر اور عُود اور تج کی خُوشبُو آتی ہے۔ہاتھی دانت کے محلّوں میں سے تاردار سازوںنے تُجھے خُوش کِیا ہے۔
9. تیری مُعزّز خواتِین میں شہزادِیاں ہیں۔ملِکہ تیرے دہنے ہاتھ اوفِیر کے سونے سے آراستہکھڑی ہے ۔
10. اَے بیٹی!سُن ۔غَور کر اور کان لگا۔اپنی قَوم اور اپنے باپ کے گھر کو بُھول جا
11. اور بادشاہ تیرے حسُن کا مُشتاق ہو گا۔کیونکہ وہ تیرا خُداوند ہے تُو اُسے سِجدہ کر
12. اور صُور کی بیٹی ہدیہ لے کر حاضر ہو گی۔قَوم کے دَولت مند تیری رضا جوئی کریں گے۔
13. بادشاہ کی بیٹی محلّ میں سر تا پا حسُن افروز ہے۔اُس کا لِباس زربفت کا ہے۔