1. شرِیر کی بدی سے میرے دِل میں خیال آتا ہےکہ خُدا کاخَوف اُس کے پیش ِنظر نہیں۔
2. کیونکہ وہ اپنے آپ کو اپنی نظر میں اِس خیال سےتسلّی دیتاہےکہ اُس کی بدی نہ تو فاش ہو گی نہ مکرُوہ سمجھیجائے گی۔
3. اُس کے مُنہ میں بدی اور فریب کی باتیں ہیں۔وہ دانِش اور نیکی سے دست بردار ہو گیا ہے ۔
4. وہ اپنے بِستر پر بدی کے منصُوبے باندھتا ہے۔وہ اَیسی راہ اِختیار کرتا ہے جو اچھّی نہیں۔وہ بدی سے نفرت نہیں کرتا۔
5. اَے خُداوند! آسمان میں تیری شفقت ہے۔تیری وفاداری افلاک تک بُلند ہے۔
6. تیری صداقت خُدا کے پہاڑوں کی مانِند ہےتیرے احکام نِہایت عمِیق ہیں۔اَے خُداوند! تُو اِنسان اور حَیوان دونوں کو محفُوظرکھتا ہے۔
7. اَے خُدا! تیری شفقت کیا ہی بیش قِیمت ہے۔بنی آدم تیرے بازُوؤں کے سایہ میں پناہلیتے ہیں ۔
8. وہ تیرے گھر کی نِعمتوں سے خُوب آسُودہ ہوں گے ۔تُو اُن کو اپنی خُوشنُودی کے دریا میں سے پِلائے گا ۔
9. کیونکہ زِندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔تیرے نُور کی بدولت ہم رَوشنی دیکھیں گے۔
10. تیرے پہچاننے والوں پر تیری شفقت دائِمی ہواور راست دِلوں پر تیری صداقت۔
11. مغرُور آدمی مُجھ پر لات نہ اُٹھانے پائےاور شرِیر کا ہاتھ مُجھے ہانک نہ دے۔