8. یعنی جِسمانی فرزند خُدا کے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے فرزند نسل گِنے جاتے ہیں۔
9. کیونکہ وعدہ کا قَول یہ ہے کہ مَیں اِس وقت کے مُطابِق آؤُں گا اور سار ہ کے بیٹا ہو گا۔
10. اور صِرف یہی نہیں بلکہ رِبقہ بھی ایک شخص یعنی ہمارے باپ اِضحاق سے حامِلہ تھی۔
11. اور ابھی تک نہ تو لڑکے پَیدا ہُوئے تھے اور نہ اُنہوں نے نیکی یا بدی کی تھی کہ اُس سے کہا گیا کہ بڑا چھوٹے کی خِدمت کرے گا۔
12. تاکہ خُدا کا اِرادہ جو برگُزِیدگی پر مَوقُوف ہے اَعمال پر مَبنی نہ ٹھہرے بلکہ بُلانے والے پر۔
13. چُنانچہ لِکھا ہے کہ مَیں نے یعقُو ب سے تو مُحبّت کی مگر عیسَو سے نفرت۔
14. پس ہم کیا کہیں؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہے؟ ہرگِز نہیں!۔
15. کیونکہ وہ مُوسیٰ سے کہتا ہے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا۔
16. پس یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر مُنحصِر ہے نہ دَوڑ دُھوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خُدا پر۔
17. کیونکہ کِتابِ مُقدّس میں فِرعو ن سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُویِ زمِین پر مشہُور ہو۔
18. پس وہ جِس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جسِے چاہتا ہے اُسے سخت کر دیتا ہے۔
19. پس تُو مُجھ سے کہے گا پِھر وہ کیوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟۔