4. تاکہ شرِیعت کا تقاضا ہم میں پُورا ہو جو جِسم کے مُطابِق نہیں بلکہ رُوح کے مُطابِق چلتے ہیں۔
5. کیونکہ جو جِسمانی ہیں وہ جِسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکن جو رُوحانی ہیں وہ رُوحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔
6. اور جِسمانی نِیّت مَوت ہے مگر رُوحانی نِیّت زِندگی اور اِطمِینان ہے۔
7. اِس لِئے کہ جِسمانی نِیّت خُدا کی دُشمنی ہے کیونکہ نہ تو خُدا کی شرِیعت کے تابِع ہے نہ ہو سکتی ہے۔
8. اور جو جِسمانی ہیں وہ خُدا کو خُوش نہیں کر سکتے۔
9. لیکن تُم جِسمانی نہیں بلکہ رُوحانی ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے ۔ مگر جِس میں مسِیح کا رُوح نہیں وہ اُس کا نہیں۔
10. اور اگر مسِیح تُم میں ہے تو بدن تو گُناہ کے سبب سے مُردہ ہے مگر رُوح راست بازی کے سبب سے زِندہ ہے۔
11. اور اگر اُسی کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے جِس نے یِسُو ع کو مُردوں میں سے جِلایا تو جِس نے مسِیح یِسُو ع کو مُردوں میں سے جِلایا وہ تُمہارے فانی بَدنوں کو بھی اپنے اُس رُوح کے وسِیلہ سے زِندہ کرے گا جو تُم میں بسا ہُؤا ہے۔
12. پس اَے بھائِیو! ہم قرض دار تو ہیں مگر جِسم کے نہیں کہ جِسم کے مُطابِق زِندگی گُذاریں۔
13. کیونکہ اگر تُم جِسم کے مُطابِق زِندگی گُذارو گے تو ضرُور مَرو گے اور اگر رُوح سے بدن کے کاموں کو نیست و نابُود کرو گے تو جِیتے رہو گے۔
14. اِس لِئے کہ جِتنے خُدا کے رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں وُہی خُدا کے بیٹے ہیں۔
15. کیونکہ تُم کو غُلامی کی رُوح نہیں مِلی جِس سے پِھر ڈر پَیدا ہو بلکہ لے پالک ہونے کی رُوح مِلی جِس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پُکارتے ہیں۔
16. رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔