11. کوئی سمجھ دار نہیں۔کوئی خُدا کا طالِب نہیں۔
12. سب گُمراہ ہیں سب کے سب نِکمّے بن گئے ۔کوئی بھلائی کرنے والا نہیں ۔ ایک بھی نہیں۔
13. اُن کا گلا کُھلی ہُوئی قبر ہے ۔اُنہوں نے اپنی زُبانوں سے فریب دِیا۔اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے۔
14. اُن کا مُنہ لَعنت اور کڑواہٹ سے بَھرا ہے۔
15. اُن کے قدم خُون بہانے کے لِئے تیز رَو ہیں۔
16. اُن کی راہوں میں تباہی اور بَدحالی ہے۔
17. اور وہ سلامتی کی راہ سے واقِف نہ ہُوئے۔
18. اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خَوف نہیں۔
19. اب ہم جانتے ہیں کہ شرِیعت جو کُچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شرِیعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر ایک کا مُنہ بند ہو جائے اور ساری دُنیا خُدا کے نزدِیک سزا کے لائِق ٹھہرے۔
20. کیونکہ شرِیعت کے اَعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راست باز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لِئے کہ شرِیعت کے وسِیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے۔
21. مگر اب شرِیعت کے بغَیر خُدا کی ایک راست بازی ظاہِر ہُوئی ہے جِس کی گواہی شرِیعت اور نبِیوں سے ہوتی ہے۔
22. یعنی خُدا کی وہ راست بازی جو یِسُو ع مسِیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصِل ہوتی ہے کیونکہ کُچھ فرق نہیں۔
23. اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں۔
24. مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسِیلہ سے جو مسِیح یِسُو ع میں ہے مُفت راست باز ٹھہرائے جاتے ہیں۔
25. اُسے خُدا نے اُس کے خُون کے باعِث ایک اَیسا کفّارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائِدہ مند ہو تاکہ جو گُناہ پیشتر ہو چُکے تھے اور جِن سے خُدا نے تحمُّل کر کے طرح دی تھی اُن کے بارے میں وہ اپنی راست بازی ظاہِر کرے۔
26. بلکہ اِسی وقت اُس کی راست بازی ظاہِر ہو تاکہ وہ خُود بھی عادِل رہے اور جو یِسُوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راست باز ٹھہرانے والا ہو۔
27. پس فخر کہاں رہا؟ اِس کی گُنجایش ہی نہیں ۔ کَون سی شرِیعت کے سبب سے؟ کیا اَعمال کی شرِیعت سے؟ نہیں بلکہ اِیمان کی شرِیعت سے۔
28. چُنانچہ ہم یہ نتِیجہ نِکالتے ہیں کہ اِنسان شرِیعت کے اَعمال کے بغَیر اِیمان کے سبب سے راست باز ٹھہرتا ہے۔
29. کیا خُدا صِرف یہُودِیوںہی کا ہے غَیر قَوموں کا نہیں؟ بے شک غَیر قَوموں کا بھی ہے۔